مقبوضہ بیت المقدس : فلسطین کی اسلامی مزاحمتی قوتوں کے اتحاد نے کہا ہے کہ عرب لیگ کے اجلاس کا حالیہ بیان صیہونی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی مفت خدمت اور عربوں کی سرکاری پالیسیوں کے لئے باعث ننگ و عار ہے کیونکہ اس بیان میں مزاحمتی قوتوں کی حمایت کرنے کے بجائے انہیں دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔
فلسطین کی مزاحمتی قوتوں کے اتحاد نے پیر کو عرب لیگ کے بیان کی جس میں حزب اللہ کو دہشت گرد قراردیا گیا ہے، مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ صیہونی حکومت اور دہشت گردی کے مقابلے میں اہم ترین استقامتی تحریک ہے۔
عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے سیاسی دفتر کے رکن عاید الگول نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینا امریکا اور صیہونی حکومت کی اس شیطنت میں شریک ہونا ہے جو وہ ان مزاحمتی قوتوں کے خلاف انجام دے رہی ہیں جنھوں نے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے ترجمان داؤد شہاب نے بھی کہا ہے کہ حزب اللہ لبنان پر بیہودہ الزام کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے کیونکہ حزب اللہ ایک ایسی تنظیم ہے جو پوری قوت کے ساتھ صیہونی حکومت کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے۔
انہوں نے حزب اللہ کو صیہونی حکومت کے مقابلے میں ایک ثابت قدم تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینا صیہونی حکومت کی پالیسیوں کا ساتھ دینا ہے۔
جہاد اسلامی کے ترجمان نے کہا کہ یہ عرب لیگ کے لئے باعث ننگ وعار ہے کہ وہ حزب اللہ پر اس طرح کا الزام عائد کر رہی ہے- فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بھی حزب اللہ کے خلاف عرب لیگ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کا استقامتی محاذ اور حزب اللہ، ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتی۔
حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ موسی ابومرزوق نے کہا کہ فلسطینی گروہوں کا ایک اجلاس ہو رہا ہے جس کا ایجنڈا حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینے پر مبنی عرب لیگ کے اقدام کا مقابلہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عربوں کا سیاسی موقف فلسطین اور بیت المقدس پر مرکوز ہونا چاہئے- عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس سعودی عرب کے کہنے پر اتوار کو قاہرہ میں ہوا۔ اس اجلاس کے اختتامی بیان میں ایران اور حزب اللہ کے خلاف بے بنیاد اور تکراری الزامات عائد کئے گئے۔