حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ کے دو شہیدوں علی ہادی العاشق اور محمد حسن ناصر کی مجلس ترحیم میں شریک لوگوں کے اجتماع سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ داعش کو لبنان، شام اورعراق کو تباہ کرنے کا مشن سونپا گیا تھا لیکن وہ ایسا نہیں کرسکا۔
انہوں نے کہا کہ داعش کی نابودی کی راہ میں امریکا رکاوٹیں کھڑی کررہا ہے لیکن داعش کے خلاف جنگ جاری ہے اور اس کی نابودی قریب ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ایران سے امریکا کی مشکل ایٹمی پروگرام نہیں ہے بلکہ امریکا کی مشکل یہ ہے کہ ایران نے علاقے میں امریکی اور سعودی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اس وقت جو کچھ بھی علاقے میں ہو رہا ہے وہ درحقیقت امریکی اور سعودی منصوبہ ہے البتہ عراق اور لبنان میں ان کا منصوبہ ناکام ہو گیا ہے اور شام میں بھی ان کا منصوبہ ناکام ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا چاہتاہے کہ داعش اس علاقے میں طویل عرصے تک باقی رہے اور اگر عراقی حکومت اور عوام میدان میں نہ ڈٹے ہوتے تو داعش کے خلاف جنگ کئی برسوں تک طول کھینچتی۔ان کا کہنا تھا کہ امریکیوں اور سعودیوں نے فوجی اور تشہیراتی اعتبار سے جو کچھ بھی کرسکتے تھے کیا لیکن انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے اسی لئے وہ ان لوگوں کے خلاف پابندیاں عائد کر رہے ہیں جو ان کے منصوبے کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ حزب اللہ کے خلاف امریکا کی پابندیاں اس تنظیم کے عزم اور ارادے اور موقف کو تبدیل نہیں کرسکتیں اور حزب اللہ علاقے میں امریکا کی تسلط پسندی کے مقابلے میں ڈٹی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ سعودی حکام بھی اب علاقائی سطح پر حزب اللہ کی طاقت کا اعتراف کرنے لگے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے صاف لفظوں میں کہا کہ سعودی عرب اور اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل علاقے میں امن قائم نہیں ہونے دے رہے ہیں لیکن انہیں یاد رکھنا چـاہئے کہ ہم آج ہر دور سے زیادہ طاقتور ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جو بھی ہاتھ لبنان کی جانب غلط ارادے سے بڑھے گا اسے کاٹ دیا جائےگا۔حزب اللہ کے سربراہ نے لبنان کی داخلی سیاسی صورتحال کے بارے میں کہا کہ ہم امن وسکون چاہتے ہیں اور لبنان کے پارلیمانی انتخابات بھی اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔