برطانوی وزیرِ دفاع سر مائیکل فیلن نے کہا ہے کہ عراق میں تین برس قبل شدت پسند کارروائیوں کا آغاز کرنے والی تنظیم دولتِ اسلامیہ کا کھیل اب ختم ہونے والا ہے۔ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عراقی افواج ملک میں اس شدت پسند تنظیم کے سب سے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے شہر موصل میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔مائیکل فیلن کا کہنا ہے کہ برطانوی فضائیہ نے عراقی افواج کے ساتھ موصل کو آزاد کروانے کے لیے دولتِ اسلامیہ کے 700 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دولتِ اسلامیہ رقہ میں بھی اپنا تسلط کھو رہی ہے۔
امریکی اتحاد میں شامل برطانوی فوج نے حالیہ مہینوں میں عراقی میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائیاں کی ہیں۔برطانوی فوج نے رقہ میں بھی شامی ڈیموکریٹک فورسز کے ساتھ مل کر دولتِ اسلامیہ کے 69 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔مائیکل فیلن کا یہ بھی کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ کو شکست دینے میں مستقل پیش رفت ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ برطانیہ دولت اسلامیہ کے خلاف سائبر حملے بھی کر رہا ہے۔ برطانوی وزیرِ خارجہ نے یہ بیان نیٹو کے اجلاس سے خطاب سے قبل دیا ہے۔ توقع کی جارہی ہے وہ اپنے خطاب میں تربیتی ڈیوٹی کے لیے مزید 85 برطانوی دستوں کو افغانستان بھجوانے کی تصدیق بھی کریں گے۔خیال رہے کہ فی الوقت 500 برطانوی فوجی افغانستان میں تعینات ہیں۔
برطانوی وزارتِ دفاع کے مطابق برطانیہ افغانستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کے سلسلے میں وہاں تربیتی مشن کے لیے پرعزم ہے۔اس وقت نیٹو فورسزافغانستان میں جاری جنگ میں بذات خود لڑ نہیں رہیں تاہم وہ دولت اسلامیہ اور طالبان کی جانب سے بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے افغان فوجوں کی مدد جاری رکھنا چاہتی ہیں۔اجلاس کے حوالے سے یہ بھی توقع ہے کہ نیٹو اپنے رواں سال کے دفاعی اخراجات میں چار سے تین فیصد اضافے کا اعلان بھی کرے گی۔