امریکہ میں انسانی اقدار جیسے صحت، انصاف اور سلامتی پاوں تلے روند جاتے ہیں: ایرانی سپریم لیڈر
3342
M.U.H
23/08/2020
قائد اسلامی انقلاب نے کہا ہے کہ ایرانی معیشت کو کسی بھی حالت میں غیر ملکی تبدیلیوں سے نہیں جوڑنا چاہیے کیونکہ یہ ایک اسٹرٹیجک غلطی ہے اور ملک میں معاشی منصوبہ بندیوں کو پابندیوں کو اٹھانے اور دیگر ملکوں میں صدراتی انتخابات کے نتائج کے تعین تک ملتوی نہیں کرنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار حضرت "سید علی خامنہ ای" نے اتوار کے روز کابینہ کے اراکین کے ساتھ منعقدہ ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا سوچنا چاہیے کہ مثال کے طور پر ایران مخالف پابندیوں کا سلسلہ آئندہ 10 سالوں تک جاری رہے گا لہذا ہمیں ملکی صلاحیتوں اور سہولیات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ البتہ شاید وہ ایران مخالف پابندیوں کو اٹھانے سے متعلق اچھے اور تعمیری فیصلہ اٹھائیں تو اس وقت ہم اس مسئلے سے فائدہ اٹھائیں گے لیکن ابھی ہمیں ملکی کے معاشی مسائل کو غیر ملکی تبدیلیوں سے نہیں جوڑنا چاہیے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ سوشل میڈیا اور سائبر اسپیس میں غالب بین الاقوامی ایجنٹ انتہائی سرگرم ہیں اور قومی انفارمیشن نیٹ ورک، سپریم کونسل اور نیشنل سائبر اسپیس سنٹر کے قیام پر زور دینے سمیت اس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقننہ ( ایرانی پارلمنیٹ اور گارڈین کونسل) ایگزیکٹو اور عدلیہ کے سربراہوں کی شرکت کی یہی وجہ ہے۔
انہوں نے مختلف انسانی مکاتب کیجانب سے معاشرے کے انتظام میں ناکامی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے امریکہ ایک ناکام حکومت کی واضح مثال ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ میں انسانی اقدار جیسے صحت، انصاف اور سلامتی دیگر ملکوں میں سب سے زیادہ پاوں تلے روند جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں طبقاتی فرق تشویشناک ہے وہاں بھوک اور بے گھر افراد کا تناسب باقی دنیا کی نسبت زیادہ ہے؛ امریکہ میں پانچ امریکی بچوں میں سے ایک بھوک سے مر جاتا ہے اور امریکہ میں عدم تحفظ اور جرائم بہت زیادہ ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اندرونی مسائل اور ملک کے انتظام میں نااہلی سمیت، امریکہ ابھی شام، یمن اور فلسطین میں قتل، خونریزی کرتے ہوئے بدامنی پھیلا رہا ہے اور اس نے اس سے پہلے بھی ان جیسے اقدمات کا عراق، افغانستان، ہیروشیما اور ویتنام میں اٹھایا تھا۔
انہوں نے امریکی حکومت میں برسر کار افراد کو اس ملک کی تذلیل کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھی انسانی ماڈلز کی ناکامی اور مغربی ممالک کے گرتے ہوئے یوٹوپیا کی ایک اور علامت ہے۔
واضح رہے کہ منعقدہ اس اجلاس کے دوران، قائد اسلامی انقلاب کے خطاب سے پہلے کابینہ کے 4 اراکین نے حکومت کے منصوبوں اور اقدامات سے متعلق وضاحتیں پیش کیں۔