لندن - اسلامي جمہوريہ ايران كے اعلي سياستدان نے ايران مخالف نئي امريکی پابنديوں كو جوہري معاہدے كي روح كي خلاف ورزي قرار ديا ہے۔ يہ بات ايران كي خارجہ تعلقات كونسل كے سربراہ کمال خرازي نے ارنا كے نمائندے كے ساتھ بات چيت كرتے ہوئے كہي۔انہوں نے كہا كہ امریکی انتظاميہ نے نا ہي جوہري معاہدے پر عمل درآمد كرنے كي بات كي ہے نہ ہي اس كي مخالف كي بلکہ صرف معاہدے كو روکنے كے لئے كچھ اقدامات كئے ہيں۔
انہوں نے كہا كہ يقينا امريکہ اپنے آپکو جوہري معاہدے پر پابند رہنے کي ضرورت محسوس نہيں کرا رہا اس لئے وہ اس معاہدے کے راستے پر مختلف مشکلات اور مسائل پيدا کررہا ہے۔انہوں نے مزيد کہا کہ يورپي يونين خود کو جوہري معاہدے کي پيروي پر پابند سمجھتي ہے ليکن دوسري طرف وہ امريکہ کي جانب سے پيدا کئے گئے مسائل کا سامنا کررہي ہے۔انہوں نے کہا کہ جوہري معاہدہ ايک بين الاقوامي معاہدہ ہے اور کوئي بھي فريق اس سے غير منسلک نہيں ہوسکتا ہے۔ايران اور برطانيہ کے روابط کا حوالہ ديتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ايران کے حوالے سے برطانيہ کي پاليسي غلط راستہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے سعودي عرب کو اسلحہ بيچنے کے برطانيہ کے اقدام پر تنقيد کرتے ہوئے کہا کہ سعودي عرب برطانيہ سے حاصل کردہ اسلحہ کو يمن کي جنگ ميں استعمال کررہا ہے جس سے بے گناہ يمني لوگ مارے جارہے ہيں۔