انصار اللہ نے کہا ہے کہ جارح افواج اس وقت ہمارے مکمل محاصرے میں ہیں اور جارحین کو پتہ چلے گا کہ الحدیدہ کا علاقہ ان کے لئے اس جنگ کا سب سے بڑا دلدل ثابت ہوگا۔
یمن کی سب سے بڑی سیاسی جماعت انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالمالک بدرالدین الحوثی نے کہا ہے کہ یمن پر جارحیت کا اصل مقصد اس ملک کے قدرتی ذخائر، پورٹس اور باب المندب پر قبضہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ساحل کا مرکزی اور اسٹریٹجک حصہ ہمارے پاس ہے اور ساحلی علاقے پر وہ اپنی پوری طاقت اور زور سے حملہ آور ہورہے ہیں لیکن انہیں مسلسل ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمن پر جارحیت میں عربی امریکی اور یورپی قوتیں شامل ہوچکی ہیں کہ جس میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس قابل ذکر ہیں۔
عبدالمالک بدرالدین الحوثی کا کہنا تھا کہ مغربی ساحل کا معرکہ دو سال سے جاری ہے، یہ صرف ایک ہفتہ قبل شروع کردہ جنگ نہیں اور اس معرکے میں اب تک جارح فورسز کو سخت ہزیمت کا سامنا رہا ہے ۔
انصار اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ساحل کے معرکے میں ان کے لئے ہرگزرتا دن پہلے سے زیادہ کٹھن بنتا جارہا ہے اور آنے والے دنوں میں انہیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا۔ ہماری فوج اور عوامی رضاکار انتہائی اعتماد کے ساتھ زبردست انداز سے اس معرکے کا سامنا کررہے ہیں اور مغربی ساحلی علاقے کا اہم اور مرکزی حصے پر یمن کی افواج موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہل یمن جانتے ہیں کہ یہ معرکہ پورے یمن کے لئے انتہائی اہم ہے، جارح افواج یمن کی زمین اور باسیوں پر قبضہ جمانا چاہتی ہیں۔
الحدیدہ کے پورٹ پر آنے والی ہر کشتی کی چیکنگ ہوتی ہےپھر وہ یمن میں داخل ہو پاتی ہے لہذا یہ کہنا کہ پورٹ سے ایرانی میزائل آرہاہے، کھلاجھوٹ ہے۔
یمن سے بحیرہ احمر یا باب المندب سے گزرنے والی کسی بھی تجارتی کشتی کو کوئی خطرہ نہیں ہے، وہ ان باتوں کو صرف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کررہے ہیں۔