صہیونی، جبرکی زبان کے سوا کچھ نہیں سمجھتے ہیں: آیت اللہ خامنہ ای
2825
M.U.H
12/05/2021
قائد اسلامی انقلاب نے دنیائے اسلام کے دو افسوسناک اور خونین واقعات یعنی فلسطین اور افغانستان کے حالیہ دہشتگردی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ رب العزت، ان مجرموں کی لعنت دیں جو مظلوموں اور معصوم افغانوں اور نوعمر لڑکیوں کی شہادت سے اپنے جرائم کو بلندترین شرح پر پہنچا۔
انہوں نے مسجد الاقصی، القدس الشریف اور فلسطین کے دیگر علاقوں میں ناجائز صہیونی ریاست کے ظالمانہ جرائم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کے سامنے اس طرح کے اقدامات اٹھاتے ہیں لہذا؛ سب کو ان جرائم کی مذمت کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فلسطینی عوام کی مزاحمت اور ان کے پختہ عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ صہیونی، جبرکی زبان کے سوا کچھ نہیں سمجھتے ہیں؛ لہذا فلسطینیوں کو اپنی طاقت اور مزاحمت میں اضافہ کرنا ہوگا تا کہ مجرموں کو ہتھیار ڈالنے اور وحشیانہ کاروائیوں کو روکنے پر مجبور کریں۔
انہوں نے مختلف طلباء تنظیموں کو ملک کیلئے ایک بہت بڑا موقع سمجھا اور مختلف معاشرتی اور سائنسی امور میں انقلابی و جہادی تحریکوں کے مراکز فکر اور پیداوار کے سنٹر کے طور پر ان کے کردار ادا کرنے پر زور دیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ "کوورنا کے خطرناک میدان میں جہادی نوجوانوں کی موجوگی"، "فرانسیسی مگزین کے توہین آمیز معاملہ، کابل یونیورسٹی دھماکہ، فلسطین اور یمنی جیسے بین الاقوامی مسائل پر ان کی فعال موجودگی"، "ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر ان کی اظہار رائے اور موقف اپنانا"، "جوہری معاہدے میں پارلیمنٹ کے اسٹریٹجک منصوبے کی تقویت"، "نجی سازی کے معاملے پران کا رد عمل جو تعمیری ثاب ہوا"، طلبا تنظیموں کے اقدامات کی چند قابل تعریف مثالیں ہیں جس سے طلبا تنظیموں کی پہنچان کی مزید تقویت ہوگی۔
قائد اسلامی انقلاب نے جمہوریت اور عوام کے ذریعے ہی ملکی عہدیداروں اور اعلی حکام کے انتخاب کو انتہایی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدراتی انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت، نئی حکوکت کی طاقت پر اثر انداز ہوگی اور ملکی وقار، عزت، سلامتی اور دفاعی طاقت میں مزید اضافہ کرے گا۔
انہوں نے انتخابات میں بھر پور حصہ لینے پر زور دیتے ہوئے "اچھا انتخاب" پر زور دیا اور کہا کہ ایک ایسی حکومت کی تشکیل ہونی ہوگی جو ایمان، امید اور اندرونی صلاحیتوں کے بھروسے پر پوری طاقت اور صلاحیت سے ملک کا انتظام کرے؛ کیونکہ اگر سرکاری عہدیدار مایوس ہوں تو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔