تہران: اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ آج مشرق وسطی جدید اور مہلک ھتھیاروں کی نمائش کا خطہ بن چکا ہے اور اس صورتحال سے انتہاپسندی کو فروغ مل سکتا ہے۔
یہ بات 'غلام علی خوشرو' نے اقوام متحدہ کی اسمبلی میں 'امن کی ثقافت' کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ہی وقت میں امتیازی سلوک کے اقدامات اور انتہاپسندی کے خلاف لڑنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب خطے میں دہشتگردی کے گروہوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور بعض نام نہاد اتحادوں کی جانب سے مقدس مقامات، مدارس، اسپتالوں پر بمباری اور نہتے عوام کا قتل عام کیا جارہا ہے، ہمیں چاہئے کہ اسلحے کے بجائے ثقافت کو فروغ دیں۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ مشرق وسطی تشدد اور انتہاپسندی کا نہیں بلکہ الہامی ادیان کا مرکز ہے، داعش کے دہشتگردوں نے کیمرے کے سامنے شام میں ایران کے دلیر جوان شہید حُججی کا سر تن سے جدا کیا اور اس جرم کی ذمہ داری عالمی برادری پر عائد ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا وہ لوگ بھی ان غیرانسانی اقدامات کے ذمہ دار ہیں جنھوں نے دہشتگردوں کی مالی معاونت کی اور ھتھیار فراہمی کئے۔ انہوں نے دنیا میں بڑھتی ہوئے انتہاپسندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج میانمار میں نہتے مسلمان انتہاپسندی اور عدم برداشت کے شکار ہیں۔ غلام علی خوشرو نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور ان پر بڑھتے ہوئے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے تشدد کے فورے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مقبوضہ فلسطین اور یمن کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امن کے قیام کے لئے عالمی برادری کی اجتماعی کوششیں ناکام ہوئیں مگر ان ناکامیوں کے باوجود عالمی برادری کو اپنی کوششوں کا جاری رکھنا ہوگا۔ غلام علی خوشرو نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے ایرانی صدر حسن روحانی کی تجویز کردہ تشدد اور انتہا پسندی سے پاک دنیا کی قرارداد کی منظوری سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس وقت دنیا کو تشدد سے پاک کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دھمکوں اور پابندیوں کی زبان استعمال کرنے کے بجائے امن اور سفارتکاری کا راستہ اپنایا جائے جس سے توسیع پسندانہ اور انتہاپسندی کے اقدامات کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔