شام کے اسلامی فتح فورم کے چیئرمین نے یہ تجویز دی ہے کہ فقہی، سائنسی اور مشاورتی کے نئے فورم کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں عالم اسلام کے جید علما اور دانشور شامل ہوں.
یہ تجویز 'حسام الدین فرفوری' کی طرف سے بدھ کے روز تہران میں ایران کی خارجہ پالیسی اسٹریٹیجک کونسل کی ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے پیش کی گئی.
انہوں نے بتایا کہ اس فورم کی تشکیل کا مقصد عالم اسلام کے علما اور دانشوروں کی جانب سے واحد اور یکساں فیصلوں کا اعلان کرنا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے فقہی فورم، سعودیوں کی طرف سے بند کر دیا گیا ہے جس کی سے ہم نئے فقہی فورم کی تشکیل کے لیے تمام جید علما کو دعوت دے سکتے ہیں.
انہوں نے صیہونیوں کے خلاف باہمی اتحاد اور مزاحمت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم علما کے درمیان اتحاد نہ ہونے سے ناجائز صہیونی ریاست اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوگی.
انہوں نے مزید بتایا کہ صدر بشار الاسد شام میں مسلمانوں (چاہئے شیعہ ہوں یا سنی) کے درمیان اتحاد اور یکجھتی کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں اور انہیں اس بات پر یقین ہیں کہ شیعہ سنی کے درمیان تفرقہ ڈالنے والے عناصر صہیونیوں کے حامی اور منافق ہیں.
شامی دانشور کہا کہ یقینا مغربی ممالک اسلام کے خلاف ایک اور صلیبی جنگ کرنا چاہتے ہیں جبکہ یہ ممالک انسانی حقوق کا بہانہ بنا کر اسلام کے ساتھ ایک عظیم جنگ کا آغاز کردیا ہے.
انہوں نے کہا کہ ایران نے اسلامی انقلاب کے بعد اسلامی اتحاد کے لیے ایک واضح موقف اپنایا ہوا ہے.
اس موقع پر بین الاقوامی فورم برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ تسخیری نے کہا کہ قرآن پاک کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے اور اسلامی اتحاد کے ذریعے سے کافروں کا مقابلہ ممکن ہے.
انہوں نے کہا کہ اسلامی فقہی فورم، اسلامی تعاون تنظیم کے زیر اثر ہے اور اس فورم میں ایران اور شام کے علما کے درمیان قریبی روابط سے اچھے نتائج برآمد ہوں گے.
اس موقع میں شام کے وزیر اوقاف 'عبدالستار السید' اور سنیئر شامی علمائے دین نے ایران کی خارجہ پالیسی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ ڈاکٹر 'کمال خرازی' کے ساتھ ملاقات اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیا