ایرانی مجلس کے سربراہ ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ ایران کی با استقامت قوم پسماندہ ٹرمپ کی رسواکن سفارتی مشقوں سے خوفزدہ نہیں ہوتی / وقت آنے پر امریکہ کا جواب دیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر علی لاریجانی نے بدھ کے روز [25 اپریل 2018 کو] تہران کی مصلائے امام خمینی (قدس سرہ) میں بین الاقوامی قرآنی مقابلوں کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں وسیلہ ہیں اور ممالک کی ترقی کا دارومدار عوام کے عزم اور ارادے پر ہے لہذا عوام کا عقیدہ اور یقین ترقی کا راستہ طے کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
خطاب کے اہم نکات:
- اگر ہم چاہیں کہ ہمارا ملک حقیقی معنوں میں ترقی کرے تو ہمیں قرآن کی طرف رجوع کرنا پڑے گا۔
- ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک اور اسلامی امت ترقی کرے اور فتنوں سے دور رہے اور اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم قرآن والے بن جائیں اور اگر ایسا ہوا تو راستہ روشن ہے۔
- ہمارے عسکری شعبوں میں قرآن کی تعلیم اور معنوی و روحانی ترقی کی ضرورت ہے، ضروری ہے کہ فوج میں دوسالہ جبری خدمت کے دوران قرآن کا ایک مکمل کورس رکھا جائے۔
- ایک قرآنی معاشرہ ایسی نورانیت کے اسباب فراہم کرتا ہے کہ اس کے افراد خدا سے چھوٹی کسی چیز پر بھروسہ نہيں کریں گے اور ان کا توکل خدا پر ہوگا؛ کسی چیز سے نہيں ڈرتے اور ہم نے امام خمینی (قدس سرہ) میں اس حقیقت کا مشاہدہ کیا۔
- چالیس سال قبل طبس پر امریکہ کے ناکام حملے کی سالگرہ ہے، اسی دن امریکیوں نے طبس پر حملہ کیا اور جناب کارٹر اور امریکیوں کو کیا رسوائی اور کیا ہزیمت اٹھانا پڑی۔ ان دنوں جب امام نے فرمایا کہ خداوند متعال نے ریت کو حکم دیا کہ امریکہ کو اس حالت سے دوچار کرے۔ بےشک جس معاشرے کا توکل خدا پر اور بھروسہ قرآن پر ہے تو اللہ کی فوجیں اس کی مدد کو آتی ہیں اور یہ قرآن کا وعدہ ہے۔
- میں نے دو روز قبل کہا کہ اپنے اوپر عاشق اور پسماندہ ذہن کے مالک امریکی صدر نے ایران کو دھمکی دی ہے، میں ان سے کہتا ہوں: کیا تم سمجھتے ہو کہ تمہاری اس دھمکی سے ایرانی قوم اپنی روش بدلے گی؟ تم سمجھتے کیوں نہیں ہو؟
- تم سمجھتے ہو کہ تند و تیز جملے بول کر ایرانیوں کو غضبناک کرو گے؟ ایرانی تمہیں اور تمہاری چالوں کو سمجھتے ہیں اور تمہاری حدود کو بھی جانتے ہیں، ہماری قوم نہ تھکنے والی تجربہ کار قوم ہے اور ہمارے عوام بہت حلیم اور بردبار ہیں چنانچہ تمہیں ہم سے ڈرنا چاہئے۔
- یہ ایک وہم ہے کہ تم امریکی سوچتے ہو کہ ان الفاظ اور اداکاریوں سے ـ جو حقیقتا رسوا کن ہیں ـ قرآن کا سہارا لینے والی قوم پر اثر انداز ہوسکو گے؛ ہم اپنا راستہ جانتے ہیں۔
- تمہاری رسوا کن سفارتی مشقیں ہماری قوم جوہری مسئلے اور دیگر معاملات میں ہماری قوم کے ارادے پر اثرانداز نہیں ہوسکتیں، ہم اپنے امام کے متعین کردہ راستے کے پابند ہیں۔
- ہمیں فخر ہے کہ ہم نے ایسی سنت کے کے پیروکار ہیں جس کے تحت ہم مظلوم کا دفاع کرتے ہیں، اور ہمیں فخر ہے کہ ہمارے آئین نے ہمیں حکم دیا ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں کوئی مظلوم ہو، ہم اس کا دفاع کریں۔ اگر آج ہم فلسطین اور یمن کے عوام کی حمایت کرتے ہیں، یہ اس لئے ہے کہ یہ لوگ مظلوم ہیں اور مٹھی بھر درندوں کا شکار ہوگئے ہیں۔
- امریکی اور صہیونی جان لیں کہ ہم ان کے رویوں اور اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اور وقت آنے پر ان کا جواب دیں گے اور ان کے اقدامات ہمارا راستہ نہیں بدل سکتے۔
- کچھ مذبذب ممالک جو ہر روز نئے راستے پر چل نکلتے ہیں اور آج گداگری کے راستے پر گامزن ہوکے یہودی ریاست کے ساتھ تعلق بحال کرنے کے درپے ہیں، لیکن ان ممالک کا مستقبل بالکل تاریک ہے، حتی جن بڑی طاقتوں کے آگے گھٹنے ٹیک کر بیٹھے ہیں، ان کے ہاں بھی ان کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔
- عرب حکام ہمارے ساتھ بعض ملاقاتوں میں کبھی کہتے ہیں اور اپنی تحریروں میں لکھتے ہیں کہ مغربی حکام ان کے ساتھ ذلت آمیز انداز میں گفتگو کرتے ہیں، یہ ایک دکھ ہے، تکلیف دہ ہے، یہ تکلیف دہ ہے کہ کیسنجر کہتا ہے کہ عرب ممالک کے تیل کے ذخائر ہمارے لئے عربوں سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں، یہ دکھ کا باعث ہے۔ آپ نے ایسا کیا کیا ہے کہ مغربی ممالک آپ کے ساتھ یہ رویہ رکھے ہوئے ہیں؟ عرب مسلمان ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے پیروکار ہیں۔ بعض مسلمان راہنماؤں نے ایسی حرکتیں کی ہیں کہ مغربی اس قدر مسلمانوں کے خلاف گستاخ ہوچکے ہیں۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے آخر میں کہا: قرآنی تربیت استقامت کی تربیت ہے اور ایسی تربیت ہے کہ خدا پر ایمان رکھنے والے انسانوں کو لازوال طاقت کی طرف لے جاتی ہے، جبکہ ایسے سیاسی سفلے امت اسلامیہ کے لئے باعث مشقت ہیں۔ تو اے مسلمانو! آپ قرآن والے ہیں، آپ عالم اسلام کے حالات بدل سکتے ہیں اور صحیح راستہ امت کے سامنے رکھتے سکتے ہیں، تاکہ دوسرے مجبور ہوکر اس کی پیروی کریں۔