تہران: ایرانی سپریم لیڈر برائے بین الاقوامی امور نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عراق کی جغرافیائی سالمیت سے ہٹ کر کسی بھی طرح کی علیحدگی کے منصوبے کی مخالفت کرتا ہے۔ یہ بات 'علی اکبر ولایتی' جو ایران کی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اسٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے چیئرمین بھی ہیں، نے ہفتہ کے روز تہران میں ایک مقامی تقریب کے موقع پر صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے عراقی علاقے کُردستان میں ریفرنڈم کے حوالے سے کہا کہ ہم عراق کے اسٹریٹجک پارٹنر ہیں اور حکومت عراق جیسے فیصلے کرے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ ولایتی نے مزید کہا کہ عراق کی باوقار قوم اور حکومت کردستان میں ریفرنڈم کے انعقاد کی مخالف ہیں اور وہ ایک واحد اور متحد عراق کی حمایتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر انتباہ کیا کہ اگر خطے میں علیحدگی پسندانہ تحریکوں کا آغاز ہوجائے تو اس کے خاتمے کا کوئی امکان نہیں بلکہ عالمی سامراج بالخصوص امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست اس صورتحال سے فائدہ اٹھائیں گے۔
سنیئر ایرانی رہنما نے کہا کہ عراقی خطے کردستان کی علیحدگی کے لئے ریفرنڈم کا انعقاد سیکورٹی ریسک ہے اور ہم بھی اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکثر علاقائی ممالک ، عرب لیگ بشمول اسلامی ممالک بھی علیحدگی کے اقدامات کے مخالف ہیں۔ خیال رہے کہ عراقی پارلیمنٹ کے اراکین نے گزشتہ ہفتے ملک کے علاقے کُردستان کی علیحدگی کے حوالے سے ریفرنڈم کرانے کو مسترد کرتے ہوئے اس فیصلے کو غیرقانونی قرار دے دیا۔
اس کے علاوہ پارلیمنٹ نے عراق کی سالمیت کے تحفظ اور علیحدگی پسند ریفرنڈم کو روکنے کے لئے وزیراعظم حیدر العبادی کو اختیارات سونپ دئے۔عراقی اراکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ بغداد اور کُردستان کے درمیان مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ مذاکرات کے لئے قدم اٹھائیں۔
واضح رہے کہ عراقی علاقے کُردستان کے حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ 25 ستمبر کو اس خطے میں ریفرنڈم کا انعقاد کیا جائے۔ عراقی حکومت نے اس سے پہلے اعلان کردیا ہے کہ کُردستان میں ریفرنڈم غیرقانونی ہے اور حکومت اس کے نتائج کی پابندی نہیں کرے گی۔