ملک دشمن ایجنسیاں ایران کے مقابلے میں بے بس ہیں: آیت اللہ خامنہ ای
2652
M.U.H
19/04/2018
تہران، 18 اپریل - ایرانی سپریم لیڈر نے فرمایا ہے کہ ملک دشمن ایجنسیاں تمام وسائل کو بروئے کار لانے کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے بے بسی کا شکار ہیں.
ان خیالات کا اظہار قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی 'سید علی خامنہ ای' نے بدھ کے روز تہران میں ایرانی وزیر انٹیلی جنس، محکمہ کے افسروں اور حساس اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا.
اس موقع پر انہوں نے فرمایا کہ آج ایران ایک ایسے دشمن محاذ کا سامنا کررہا ہے جو اپنے تمام وسائل کو اسلامی جمہوریہ کے خلاف استعمال کررہا ہے مگر یہ اینجسیاں ہمارے سامنے بے بس ہیں.
قائد انقلاب نے محکمہ انٹیلی جنس کے قیام اس ادارے کے حکام اور اہلکاروں کو انقلاب اور بانی انقلاب کے فرزند سے تشبیہ دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ وزارت انٹیلی جنس کو سو فیصد انقلابی رہنا چاہئے کیونکہ وطن عزیز ایران کے خلاف دشمنوں کی سازشوں بشمول دشمن ایجنسیوں کے اسلامی نظام کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے سو فیصد انقلاب جذبہ اور عزم درکار ہے.
انہوں نے فرمایا کہ ایران کے خلاف دشمنوں کی انٹیلی جنس جنگ کی نوعیت انتہائی پیچیدہ ہے جس کا مقص ملک میں اثر و رسوخ، حکام پر حاوی ہونا، عوام کے عقیدوں کو منحرف کرنا، مالی عدم استحکام، معاشی مشکلات اور سیکورٹی خدشات پیدا کرنا ہے.
آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن کے اثر و رسوخ ڈالنے کے راستے کو بند کرنے کے سوا دشمن پر وار کرنا ہوگا اور اس مقصد کے لئے غفلت نہیں برتنی چاہئیے.
انہوں نے فرمایا کہ محکمہ وزیر انٹیلی جنس اور اس کے حکام انقلاب اور بانی انقلاب کے فرزند ہیں اسی لئے اس محکمے سے منسلک تمام افراد کو سو فیصد انقلابی ہونا چاہئے.
قائد اسلامی انقلاب نے مزید فرمایا کہ محکمہ انٹیلی جنس میں دھڑے بندی کا اقدام گناہ ہے، اس محکمے میں صرف ایک دھڑہ ہے اور وہ انقلابی دھڑہ ہے.
انہوں نے ایران میں کرنسی کے حوالے سے ہونے والے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس حوالے سے اغیار اور غیرملکی جاسوسی اداروں کی مداخلت نظر آرہی ہے.
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن کے خلاف انٹیلی جنس جنگ اور اس کے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے دفاع کے علاوہ ہمیں جوابی وار کرنے کی منصوبہ بندی بھی کرنی ہوگی.
انہوں نے ملک میں بدعنوانی کے خلاف مہم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ کرپشن کے مسئلے کو سنجیدہ لیا جائے اور اس کے اصل ذرائع کی تلاش کرکے اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہوگا