نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں بیت المقدس کے مفتی شیخ محمد حسین نے اعلان کیا ہے کہ خود کو اسلامی کہنے والے بہت سے ممالک نے فلسطین کی کوئی مدد نہیں کی ، علماء سے فلسطین کےمسئلہ میں بہترین مؤقف اختیار کرنے کی توقع کی جاتی ہے۔ بیت المقدس کے مفتی شیخ محمد حسین نے بیت المقدس کے محاصرے اور مسجد الاقصی پر اسرائیلیوں کے حملے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کی آزادی اور مقبوضہ فلسطین پر غاصب صہیونیوں کے قبضہ کے خلاف فلسطینی عوام کی جد و جہد جاری ہے اور فلسطینی عوام گذشتہ کئی دہائیوں سے اسرائیلی بربریت کا مقابلہ کرتے چلے آرہے ہیں اور اسرائیل کے جبر و تشدد کے باوجود فلسطینیوں کی جد وجہد میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ فلسطینی تحریک روز بروز مضبوط ہوتی جارہی ہے۔کسی دور میں فلسطینی جوان اسرائیلی گولیوں کا پتھروں سے مقابلہ کرتے تھے لیکن آج وہی فلسطینی جوان اسرائيلی گولیوں کا جواب راکٹوں سے دے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل نے مسجد الاقصی کا محاصرہ اور مسجد میں فلسطینیوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت نہ دیکر اپنی بربریت کا عملی ثبوت پیش کیا ہے ہم نے نماز مسجد الاقصی سے باہر ادا کی ہے ہم مسجد الاقصی کا محاصرہ ہر صورت میں توڑیں گے اور ہم صہیونیوں کی طرف سے لگائے گئے الیکٹرانک گیٹوں کو بھی اکھاڑ کر پھینک دیں گے۔بیت المقدس کے مفتی نے کہا کہ بعض نام نہاد اسلامی ممالک کا اسرائيل کے ساتھ تعاون اور گٹھ جوڑجاری ہے اور نام نہاد اسلامی ممالک نے کبھی بھی فلسطینی قوم کی حمایت نہیں کی۔ ان کے امریکہ کے ساتھ اسٹراٹیجک اور تاریخی تعلقات ہیں اور ان کی فلسطین کے مظلوم عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ، انھوں ںے کبھی بھی فلسطینی عوام کی مدد نہیں کی۔ شیخ محمد حسین نے اسلامی جمہوریہ ایران کی بے لوث اور بے دریغ مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران جیسا اسلامی جذبہ سعودی عرب کے حکام کے پاس ہوتا تو فلسطین آج تک آزاد ہوگیا ہوتا اور فلسطینیوں پر پڑنے والی مصیبتیں ختم ہوگئی ہوتیں۔