اسرائیلی دشمن ماضی کی نسبت اپنی بقا کے لئے زيادہ پریشان ہے، ہم ہرجارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے: سید حسن نصراللہ
2373
M.U.H
08/08/2021
سید حسن نصراللہ نے ہفتے کی شام اپنے ایک نشری خطاب میں 33 روزہ جنگ کے مختلف پہلووں کا جائزہ لیا۔
33 روزہ جنگ کی سالگرہ کی مناسبت پر اپنے اس اہم خطاب میں سید حسن نصراللہ نے کہا کہ یہ جنگ اس بات کا سبب بنی کہ صہیونی حکومت کے خلاف اور بھی کئی جنگیں وقوع پزير ہوئيں جس کی آخری مثال سیف القدس سے معروف حالیہ جنگ تھی۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اس جنگ کا ایک اہم ترین نتیجہ لبنان کے لئے سیکورٹی کی ضمانت کی صورت میں سامنے آیا, انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے نتائج سے لاحق خوف اس بات کا سبب بنا کہ صیہونی دشمن لبنان پر جارحیت کا خیال اپنے ذہن سے نکال دے۔
سید حسن نصراللہ نے دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ صیہونی دشمن 2006 سے اب تک حزب اللہ کے ہتھیاروں سے خوفزدہ رہا ہے لیکن اس کے باوجود لبنان میں موجود بعض عناصر پر حزب اللہ کو غیرمسلح کئے جانے کے لئے زور دے رہے ہیں، ان کا کہنا تھا یہی وہ لوگ ہیں جو دشمن اہداف کو دانستہ یا نادانستہ طور پر آگے بڑھا رہے ہيں۔
سید حسن نصراللہ نے کہا گزشتہ 15 برسوں کے دوران صیہونی حکومت کی جانب سے کسی قسم کا حملہ نہیں کیا گیا ہے، تاہم جمعرات کو نامعلوم راکٹ داغے گئے، ہم نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا اور فوج پر چھوڑ دیا کہ وہ خود اس موضوع کا جائزہ لے، تاہم آدھی رات کو جنوبی علاقے پر حملہ کیا گيا اور اس کے ساتھ اسرائیلی دشمن نے ایک بیان جاری کیا کہ ایک غیر آباد علاقے کو نشانہ بنایا ہے، دشمن یہ سمجھ رہا تھا کہ یہ مسئلہ یونہی ختم ہوجائے گا، لیکن جب جارحیت کی جاتی ہے تو اس کا جواب بھی دیا جانا ضروری ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن نے چونکہ ایک غیرآباد علاقے پر حملہ کیا تھا تو ہم نے بھی مماثل کارروائی کی تاہم ہم نے صہیونی دشمن کے برخلاف رات کی تاریکی میں حملہ کرنے کی بجائے دن کی روشنی میں جواب دیا۔