فلسطین کی آزادی صرف مزاحمت سے ممکن ہے: سابق ایرانی سفیر
1525
M.U.H
07/06/2018
شام میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق سفیر نے کہا ہے کہ ایران، مسئلہ فلسطین پر کسی بھی طرح کے سمجھوتے کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں صرف مقابلہ اور مزاحمت کے ذریعے فلسطین کی آزادی ممکن ہے۔
یہ بات 'حسین شیخ الاسلام' نے جمعرات کے روز ارنا نیوز ایجنسی کے نمائندے کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1996 میں امریکی کانگریس نے تل ابیب سے اپنے سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کی منظوری دی تھی اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اس قانون پر عمل کیا جس سے یہ بات ظاہر ہوئی کہ وہ سامراجی اور صہیونیوں میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے بہادر عوام امریکہ کے اس جارحانہ اقدام، وعدہ خلافی اور بدمعاشی کے سامنے کھڑے ہوگئے۔
سابق ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوم نکبۃ جو ناجائز صہیونی ریاست کے معرض وجود میں آنے کا دن ہے، امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کیا جس کا مقصد مسلمانوں، عرب اور فلسطینیوں کو ذلیل کرنا تھا۔
انہوں نے امریکی سفارتخانےکی بیت المقدس منتقلی کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ حتی کہ اپنی پیشکش سے شروع کئے جانے والے مذاکرات کا بھی پابند نہیں رہا۔
حسین شیخ الاسلام نے بانی عظیم انقلاب حضرت امام خمینی (رح) کی جانب سے رمضان کے آخری جمعہ کو عالمی یقوم القدس سے منصوب کرنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ بانی انقلاب کی نظر میں عالم اسلام کا بڑا مسئلہ فلسطین اور القدس شریف کی آزادی تھا۔