امریکہ کے صدر ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قراردینے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پرغور کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرا خارجہ کا ہنگامی اجلاس آج صبح استنبول میں شروع ہوا۔
فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے او آئی سی وزرائے خارجہ کا استنبول میں غیرمعمولی اجلاس جاری ہے جس میں ایران کی نمائندگی محمد جواد ظریف اورپاکستان کی نمائندگی خواجہ آصف کررہے ہیں۔
او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے امریکی اعلان کی مذمت کی گئی۔
وزرا ئے خارجہ اجلاس میں فلسطین کے مسئلے پرمشترکہ قرارداد منظور کی جائے گی۔ مشترکہ قرارداد کواسلامی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس میں بھی پیش کیا جائے گا۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کا سربراہی اجلاس آج دوپہر شروع ہوگا،
او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے امریکی اعلان کی مذمت کی گئی۔ وزراء خارجہ کے اجلاس سے ترکی کے وزیر خارجہ نے خطاب کیا جبکہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اسے اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کے منافی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ امریکا فیصلے پر نظرثانی کرے۔
خواجہ آصف نے کہا پاکستان کے عوام اور حکومت کے جذبات بھی عالمی برادری کے جذبات میں شامل ہیں، دنیا بھر کے لوگ امریکی فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہماری پارلیمنٹ نے متفقہ قراردادوں کے ذریعے امریکی اعلان کی مذمت کی ہے، مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت تبدیل کرنے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونگے۔
خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فلسطینی عوام 70 سال سے مظالم کا شکار ہیں، امریکا کا فیصلہ عالمی روایات اور ریاستی طرزعمل کے خلاف ہے۔
وزرا ئے خارجہ اجلاس میں فلسطین کے مسئلے پرمشترکہ قرارداد منظور کی جائے گی۔ مشترکہ قرارداد کواسلامی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس میں بھی پیش کیا جائے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نےتہران سے روانہ ہونے سے قبل کہا تھا کہ بیت المقدس فلسطین کا ابدی اور دائمی دارالحکومت ہے اور مسلم ممالک کو اس سلسلے میں امریکہ کو واضح پیغام بھیجنا چاہیے۔