– قائد اسلامی انقلاب نے فرمایا ہے کہ ایران، سامراج اور صہیونی کی جانب سے امت مسلمہ کےدرمیان تفرقہ ڈالنے والی سازشوں کے خلاف کھڑا ہے اور اس حوالے سے کسی بھی تعاون پر تیار ہے۔
ان خيالات كا اظہار آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے آج بروز جمعرات تہران ميں عالمي محبان اہل بيت (ع) كے اجلاس ميں شركت كرنے والے ايك عظيم اجتماع سے خطاب كرتے ہوئے كيا۔
انہوں نے جہان اسلام كے درميان باہمي اتحاد كي ضرورت پر زور ديتے ہوئے كہا كہ اسلامي جمہوريہ ايران سامراجي طاقتوں كے عزائم كے خلاف كھڑا ہے اور ہم اللہ كے فضل وكرم سے داعش كے خلاف حاليہ كاميابي كي طرح سامراج اور صہيوني كے خلاف جنگ ميںبھي كامياب ہوجائيں گے۔
ايراني سپريم ليڈر نے فرمايا كہ اگرچہ عراق اور شام ميں داعش كي بساط لپيٹ گئي ہے ليكن ہميں دشمن كي چالوں سے پوري طرح ہوشيار رہنا چاہيے۔
انہوں نے كہا كہ داعش كے حاميوں(امريكہ، ناجائز صہيوني رياست ) امت اسلام كے خلاف خاموش نہيں بيٹھيں گے اور اسلام كے خلاف دوسري سازشيں كر كے اس پر عمل كريں گے۔
ايراني قائد انقلاب نے دشمن كے خلاف ہوشيار رہنے كي ضرورت پر زور ديتے ہوئے كہا كہ مسلم ممالك، بيداري، دوستي، برادري اور بھائي چارے كے ساتھ دشمن كي سازشوں كے ساتھ مقابلہ كر سكتے ہيں۔
آيت الله خامنه اي نے اہل بيت(ع) كي محبت كو مسلمانوں كے درميان اتحاد اور يكجہتي پيدا كرنے والے سب سے اہم عنصر قرار ديتے ہوئے كہا كہ محبان اہل بيت كي اہم ذمہ داري مختلف ممالك ميں امت مسلمہ كو دشمن كے عزائم كے خلاف ہوشيار كرنا اور اسلام كے حقائق كو متعارف كرنا ہے۔
انہوں نے بتايا كہ عالم اسلام كو عالم كفر و استكبار كا مقابلہ كرنے كي پوري طاقت ركھتا ہے اور اسلامي شريعت كے مكمل نفاذ كا خواہاں ايران، دشمنان اسلام كے خلاف كاميابي كے حصول كا ذريعہ ثابت ہو سكتا ہے۔
انہوں نے گزشتہ 40 سالوں كے دوران امريكہ اور صيہونيزم كي جانب سے ايران پر دباؤ اور پابنديوں كا حوالہ ديتے ہوئے فرمايا كہ الحمد للہ ايران كو دشمن كے خلاف قابل قدر كاميابياں حاصل ہوئي ہے۔
آيت الله خامنه اي نے فرمايا كہ دنيا ميں جہاں كہيں بھي كفر و سامراج كے مقابلے ميں مدد كي ضرورت ہو گي، اسلامي جمہوريہ ايران مدد كرے گا اور اس معاملے ميں كسي بھي چيز كو خاطر ميں نہيں لائے گا۔
انہوں نے فلسطيني مسئلے كو جہان اسلام كے سب سے اہم مسئلہ قرار ديتے ہوئے فرمايا كہ مسئلہ فلسطين ہي دشمن پر قابو پانے كي چابي ہے كيونكہ كفر، سامراج اور صيہونيزم كي فرنٹ نے فلسطين جيسے اسلامي ملك پر قبضہ كر كے اسے خطے كے ملكوں كے امن ميں رخنہ اندازي كا اڈہ بنا ركھا ہے تو اس كينسر(اسرائيل )سے لڑنے كي ضرورت ہے۔
ايراني سپريم ليڈر نے فرمايا كہ مسلمانوں كے درميان تنازعات كو ہوا دينے كي اصل وجہ اسرائيل كے ليے امن فضا قائم كرنا ہے۔
انہوں نے كہا كہ اميد ہے كہ جلد سے فلسطين، فلسطيني عوام كي آغوش ميں واپس آ جائے گا اس دن عالمي سامراج كي كمر ٹوٹ جائے گي اور ہم اس مقصد كے حصول كے ليے كسي بھي كوشش سے دريغ نہيں كريں گے۔