تہران: اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی کے سربراہان مملکت نے القدس شریف کو فلسطینی سرزمین کا جدا نہ ہونے والا حصہ قرار دیتے ہوئے مقبوضہ فلسطین سے سفارتخانے کی القدس منتقلی پر امریکی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
تفصیلات کے مطابق، ڈاکٹر 'حسن روحانی' اور ان کے ترک ہم منصب 'رجب طیب اردوان' نے بدھ کے روز ایک ٹیلی فونک رابطے میں تمام اسلامی ممالک اور دنیا کی حریت پسند ریاستوں پر زور دیا کہ امریکہ کے اس خطرناک اور غیرقانونی فیصلے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
اس گفتگو کے دوران ترک صدر نے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے استنبول میں غیرمعمولی اجلاس منعقد کرنے کی پیشکش کی اور انہوں نے صدر روحانی سے بھی اس مجوزہ اجلاس میں شرکت کرنے کی دعوت بھی کی۔
ایرانی صدر نے مقبوضہ فلسطین میں قائم امریکی سفارتخانے کی ممکنہ القدس منتقلی کے حوالے سے امریکی فیصلے کو اشتعال انگیز اور خطرناک قرار دیتے ہوئے تمام اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اس صورتحال پر یکجا اور مشترکہ مؤقف اپنائیں۔
ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا کہ آج مسئلہ فلسطین، القدس کے دفاع اور ناجائز صہیونی ریاست کے خلاف مقابلہ کرنا دنیائے اسلام کی اہم ترجیح ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج خطے میں قیام امن و سلامتی کی اشد ضرورت ہے جبکہ فلسطینی سرزمین میں ایسے اشتعال انگیز اقدامات سے امن و سلامتی کو شدید نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، او آئی سی تنظیم کے آئندہ غیرمعمولی اجلاس میں شرکت کرے گا۔ اس گفتگو کے دوران ترک صدر نے کہا کہ القدس کے حوالے سے امریکی فیصلہ عالمی انسانی حقوق قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
صدر اردوان نے کہا کہ خطے میں امن و سلامتی کے قیام اور عالمی سلامتی کے لئے القدس کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل کے زیر اثر مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں موجود امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے حوالے سے امریکی کانگریس نے 1995 میں قانون پاس کیا تھا جس کے بعد آنے والے ہر امریکی صدر سے اس پر عملدرآمد کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔
اقوام متحدہ اور یورپی یونین سمیت دنیا کے مختلف ممالک نے امریکی انتظامیہ کو خبردار کیا کہ اس قسم کے اقدام سے خطرناک نتائج مرتب ہوں گے۔