بحرینی علماء نے تاکید کرتے ہوئے کہ الدراز کا محاصرہ امریکی اور برطانوی ایماء پر کیا گیا ہے، عوام سے اس ظالمانہ محاصرے کو توڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بحرینی علماء نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ آل خلیفہ منامہ کے علاقے الدراز میں عوام کے وحشیانہ قتل عام میں تنہا نہیں بلکہ یہ جرم امریکی، برطانوی اور خطے کے بعض ممالک کی ایماء پر کیا جا رہا ہے اور یہ سب بحرین کے بےگناہ عوام کے خون کے ذمہ دار ہیں۔
اس بیان میں مزید آیا ہے کہ آل خلیفہ کا دین اور عقیدے کے خلاف مقابلہ بدترین فساد ہے اور یہ خطرناک ترین مسائل میں شمار ہوتا ہے جس کی وجہ سے ملک اور وحدت کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ الدراز کا محاصرہ محض ایک علاقے کا محاصرہ نہیں بلکہ دین اور عوام کا محاصرہ ہے جو تاحال جاری ہے۔
بحرینی علماء نے تاکید کی ہے کہ عوام پرامن سرگرمیوں سے الدراز کے ظالمانہ محاصرے کا خاتمہ کریں۔ بحرینی علماء کے بیان میں ماہ رمضان میں شہداء کے لواحقین کیساتھ اجتماعی طور پر اظہار ہمدردی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عوام شہداء کی یاد میں منعقد کی جانے والی ریلیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور ان کی روح کے ایصال ثواب کیلئے ختم قرآن کے مجالس برپا کریں۔
آل خلیفہ کے سیکورٹی فورسز نے گزشتہ ہفتے الدراز کے علاقے میں واقع شیخ عیسی قاسم کی رہائشگاہ کے اطراف میں دھرنے میں بیٹھے عوام پر دھاوا بول دیا تھا جس کے نتیجے میں 6 شیعہ مسلمان شہید اور درجنوں زخمی اور گرفتار ہوئے تھے۔آل خلیفہ کی نام نہاد عدالت نے اس سے قبل شیخ عیسی قاسم کو منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی حمایت کے جھوٹے الزام میں ایک سال نظربندی کی سزا سنائی تھی۔آل خلیفہ نے شیخ عیسی قاسم پر ایک لاکھ دینار 265 ہزار امریکی ڈالر) کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔