ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کےسربراہ نے کہا ہے کہ اسلامی انسانی حقوق صرف اسلامی دنیا تک محدود نہیں بلکہ جیسے اقوام متحدہ کی دستاویزات پورے انسانی کنبے سے تعلق رکھتی ہیں اسلامی انسانی حقوق بھی پوری دنیا سے تعلق رکھتے ہیں پانچ اگست اسلامی جمہوریہ ایران کے سرکاری کیلنڈر میں اسلامی انسانی حقوق اور احترام انسانیت کا دن قرار دیا گیا ہے۔
ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر جواد لاریجانی نے تہران میں یوم اسلامی انسانی حقوق اور احترام انسانیت کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انسانی حقوق صرف اسلامی دنیا تک محدود نہیں ہے بلکہ پوری انسانیت اس کے دائرے میں آتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ یوم اسلامی انسانی حقوق قاہرہ اجلاس کا اہم ترین فیصلہ ہے جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز پر پانچ اگست کو یوم اسلامی انسانی حقوق اور احترام انسانیت قرار دیا گیا تھا اور اس حوالے سے اسلامی ملکوں میں متعدد منصوبوں پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ آج اسلامی دنیا اور مسلمانوں کو مغربی ملکوں اور عالمی صیہونیزم کی جانب سے تحقیر اور تعصب جیسے مسائل کا سامنا ہے لہذا مسلمانوں اور اسلام کا دفاع کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
ڈاکٹر جواد لاریجانی نے کہا کہ اسلامی انسانی حقوق کا دن منانے کا ایک مقصد یہ ہے کہ اسلامی تعقل کی بنیاد پر دنیا کے سامنے جینے کا صحیح راستہ پیش کیا جائے اور دنیا کو بتایا جائے کہ دین اسلام اس ماڈرن دنیا میں بھی حیات انسانی کے تقاضوں کو پورا کرنے کی پوری توانائی رکھتا ہے۔انہوں نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلامی انسانی حقوق صرف اسلامی دنیا تک محدود نہیں بلکہ جیسے اقوام متحدہ کی دستاویزات پورے انسانی کنبے سے تعلق رکھتی ہیں اسلامی انسانی حقوق بھی پوری دنیا سے تعلق رکھتے ہیں-قابل ذکر ہے کہ یوم اسلامی انسانی حقوق اور احترام انسانیت کے حوالے سے خصوصی تقریبات اتوار سے تہران میں شروع ہوگئی ہیں جن دنیا کے دس ملکوں کے سفیر شرکت کر رہے ہیں۔ اس موقع پر اسلامی انسانی حقوق کے حوالے سے چوتھا ایوارڈ بھی دیا جائے گا۔طاقتور اور سامراجی ممالک ایک عرصے سے انسانی حقوق کے معاملے کو دنیا کے دیگر ملکوں پر اپنی بالادستی کے قیام کے لیے بطور حربہ استعمال کرتے چلے آرہے ہیں۔اسی تلخ تجربے کی روشنی میں اسلامی ممالک اور مسلم دانشور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔البتہ عالم اسلام کے بعض مفکرین اور دانشوروں نے انسانی حقوق کے عالمی چارٹر میں بیان کردہ اصولوں کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں اسلامی ضابطوں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی ہے تاکہ ثابت کرسکیں کہ یہ اصول اور حقوق اسلامی میں کہیں بہتر اور مکمل شکل میں موجود ہیں۔
اسلامی انسانی حقوق کے اعلامیہ کی اہم اور گرانبہا خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایسے نکات پر توجہ دی گئی جنہیں انسانی حقوق کے عالمی چارٹر میں نظر انداز کردیا گیا ہے یا ان کی جانب سرسری اشارہ کیا گیا ہے اور مغرب کی سیاسی مصلحتوں کے پیش نظر جان بوجھ کر ان نکات سے غفلت برتی گئی ہے۔بطور مثال اسلامی انسانی حقوق کے اعلامیے میں سامراجیت اور تسلط پسندی کی مکمل نفی کرتے ہوئے تمام انسانوں کو اس کے خلاف جدوجہد کا حق دیا گیا ہے اور بڑی صراحت کے ساتھ سامراجیت کی تمام اقسام کی مذمت کرتے ہوئے اسے بردگی کی بدترین قسم قرار دیا گیا ہے۔