دمشق: – ایرانی سپریم لیڈر کے سنیئر مشیر برائے بین الاقوامی امور نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عراق اور شام کے درمیان باہمی تعاون کا نتیجہ دشمنوں کی سازشوں کی ناکامی ہے۔
ان خيالات كا اظہار سنيئر ايراني 'علي اكبر ولايتي' نے منگل كي رات شامي شہر حلب كے دورے كے موقع پر بعض ايراني فوجيوں كے ساتھ ملاقات كرتے ہوئے كہي۔ اس موقع پر انہوں نے كہا كہ ہماري ذمہ دارياں بہت ہي اہم ہے اور ہم اسلامي ممالك كي مدد كريں كيونكہ اگر اسلامي دنيا ميں مسلمانوں كي طاقت كم ہوجائے تو آساني سے دوسرے ممالك ہم پر قابو پا سكتے ہيں۔
ولايتي نے كہا كہ اگر ہم شام كو مدد نہ كريں اور اس ملك تقسيم ہوئے تو اسلامي جمہوريہ، شام، عراق اور فلسطين كے درميان موجودہ تعلقات كا خاتمہ اور علاقائي جںگ كا آغاز ہوجائے گا۔انہوں نے اس بات پر زور ديا كہ شام اور عراق ميں ايراني فوج كي موجودگي كا مقصد ايسي سازشوں كي ناكامي ہے۔
انہوں نے مزيد كہا كہ ناجائز صہيوني رياست كي جارحيت، امريكہ كي حمايت اور بعض عرب ممالك بالخصوص سعودي عرب كي خيانت كي وجہ سے ہم عراقي اور شامي فورسز كے ساتھ كھڑے رہے ہيں۔انہوں نے بتايا كہ مزاحمت فرنٹ تہران سے آغاز، دمشق، بغداد، بيروت اور فلسطين تك جاري ہے اور يہ مزاحمت امريكہ، ناجائز صہيوني رياست، سعودي عرب اور ان كے مغربي حامي ممالك سے مقابلہ كر رہا ہے۔
ايراني سپريم ليڈر كے سنيئر مشير برائے بين الاقوامي امور نے كہا كہ علاقے ميں صہيوني حكومت كے پرچم كو بلند كرنا اور اس پر سجدہ كرنا انتہائي شرمناك اقدام تھا۔