فلسطین کے ایک معروف سیاسی تجزیہ نگار نے لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کے اس بیان کہ اگر اسرائیل نے لبنان کے خلاف جنگ شروع کرنے کی غلطی کی تو صیہونیوں کو فلسطین سے باہر نکلنے کی فرصت نہیں ملے گی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ بلاشبہ تحریک مقاومت حزب اللہ ایک عظیم فوجی طاقت ہے اورحزب اللہ کے جوانوں اور صیہونی فوج کے درمیان ایک بڑا فرق ہے کیونکہ مقاومت کے جوان اسرائیلی فوج کے برخلاف بہت زیادہ پیشہ ورانہ اور منظم فوج ہے۔
مقامی میڈیا کےساتھ انٹرویو میں نابلوس یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر ’’ستار قاسم‘‘نے لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کے اس بیان کہ اگر اسرائیل نے لبنان کے خلاف جنگ شروع کرنے کی غلطی کی تو صیہونیوں کو فلسطین سے باہر نکلنے کی فرصت نہیں ملے گی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ بلاشبہ تحریک مقاومت حزب اللہ ایک عظیم فوجی طاقت ہے اورحزب اللہ کے جوانوں اورصیہونی فوج کے درمیان ایک بڑی فرق ہے کیونکہ مقاومت کے جوان اسرائیلی فوج کے برعکس بہت زیادہ پیشہ ورانہ اورمنظم فوج ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئےکہ حزب اللہ کا ایک مجاہد دس صیہونی فوجیوں پر بھاری پڑھ سکتا ہے کہاکہ اس وقت حزب اللہ 2006ء سے بھی خطرناک جنگ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حزب اللہ ایک طاقتور فوج ہے جسے اسرائیل ہرا نہیں سکتا ہے کیونکہ حزب اللہ کی ٹیکٹکل صلاحیتوں نے صیہونی حکومت کے مہلک ترین ہتھیاروں کو بھی ناکارا کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اسرائیلی فوج میں اب اتنی جرأت نہیں کہ وہ تحریک مقاومت کے خلاف جنگ کی پہل کریں ۔
انہوں نے حزب اللہ کے اس بیان کہ اسرائیل کےساتھ جنگ کی صورت میں یہودیوں کو اپنی جان بچانے کیلئے صیہونیوں کو مقبوضہ علاقوں کو خالی کرنا پڑےگا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس بات کی اوراشارہ ہےکہ اسرائیل اورحزب اللہ کے درمیان مستقبل میں جنگ کا میدان کافی وسیع ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ لبنان اوراسرائیل کے درمیان مستقبل جنگ میں حزب اللہ ،شامی فوج اورعراقی رضاکارفوج حشد الشعبی اپنے دس سے پندرہ ہزارفوجیوں کو شام روانہ کریں گے اوراسلامی جمہوریہ ایران کے دسیوں فوجی اس جنگ میں شرکت کریں گے۔
قابل ذکر ہےکہ لبنان کی اسلامی تحریک مقاومت حزب اللہ کے سربراہ نےگذشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے خطے میں کسی نئی جنگ کے بارے میں دئے گئے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر اسرائیل نے ایسا کیاتو انہیں فلسطین سے باہر نکلنے کی فرصت بھی نہیں ملےگی۔
انہوں نےکہاکہ صیہونیوں کو مقبوضہ فلسطین میں لانے والے یہودیوں کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ وہ خطے میں امریکی پالیسیوں کا ایندھن بن چکے ہیں۔