ایک برطانوی تھنک ٹینک کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں اسلامی انتہاپسندی پھیلانے کی معاونت میں سر فہرست سعودی عرب ہے۔ہینری جیکسن سوسائٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسلامی تنظیموں کے بیرون ملک سے فنڈ لیے جانے، نفرت انگیزی پھیلانے والوں اور شدت پسندی کو فروغ دینے والوں کے درمیان 'ایک واضح بڑھتا ہوا تعلق ملا ہے۔خارجہ امور سے متعلق اس برطانوی تھنک ٹینک نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کے کردار کے بارے میں عوامی سطح پر تحقیقات کی جائیں۔
تاہم برطانیہ میں سعودی سفارتخانے نے اس دعوے کو 'قطعی طور پر غلط قرار دیا ہے۔وزرا اس رپورٹ جو کہ برطانیہ میں موجود اسلامی شدت پسند گروپ سے متعلق ہے کی اشاعت کے حوالے سے دباؤ میں ہیں۔برطانیہ میں جہادی تنظیموں کی موجودگی اور اثر و رسوخ کے بارے میں وزارتِ داخلہ کو یہ رپورٹ مرتب کرنے کے لیے سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے 2015 میں حکم دیا تھا۔
ابھی اس رپورٹ کا مکمل ہونا اس سوال کے ساتھ باقی ہے کہ کیا اسے کبھی شائع بھی کیا جائے گا یا نہیں۔ناقدین کی رائے میں اس رپورٹ کا پڑھا جانا برطانوی حکومت کے لیے بے چینی کا باعث ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے خلیجی ممالک خصوصاً سعودی عرب کے ساتھ طویل عرصے سے سفارتی، سکیورٹی اور اقتصادی رابطے ہیں۔بدھ کو سامنے آنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے خلیجی ممالک جن میں ایران بھی شامل ہے ایسی مساجد اور اسلامی تعلیماتی اداروں کو مالی امداد دے رہے ہیں جو انتہاپسند مبلغین کے لیے میزبان کا کردار ادا کرتے ہیں اور جنھوں نے انتہاپسندی پر مبنی مواد کو پھیلایا۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فہرست میں سب سے اوپر سعودی عرب ہے۔ رپورٹ میں بہت سی مثالیں دے کر بہت سی شخصیات اور فاؤنڈیشنز پر الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ وہ متعصب اور کٹر وہابی نظریات کو پھیلانے میں ملوث رہے ہیں۔لندن میں قائم سعودی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب پر لوگوں کی ایک قلیل تعداد کو انتہا پسند بنائے جانے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کے قابلِ بھروسہ شواہد بھی نہیں ہیں۔ رپورٹ میں کہا ہے کہ بہت سے خلیجی ممالک جن میں ایران بھی شامل ہے ایسی مساجد اور اسلامی تعلیماتی اداروں کو مالی امداد دے رہے ہیں جو انتہاپسند مبلغین کے لیے میزبان کا کردار ادا کیا اور جنھوں نے انتہاپسندی پر مبنی مواد کو پھیلایا بیان میں مزید کہا گیا 'ہم شدت پسندی کے تصور کو فروغ دینے والے کسی بھی اقدام کو برداشت نہ کرتے ہیں نہ کریں گے اور ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک یہ تنظیمیں تباہ نہیں ہو جاتیں۔بی بی سی کے نامہ نگار برائے سکیورٹی فرینک گارڈنر کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ ایسے حساس وقت میں سامنے آئی ہے جب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام قطر پر عائد کر رہے ہیں۔
ادھر عرب ممالک کے وزرائے خارجہ قاہرہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں قطر کے خلاف پابندیوں سے متعلق بات چیت کریں گے۔ اسی اثنا میں قطر کے وزیرِ خارجہ اپنے ملک کے دفاع کے لیے لندن میں پریس کانفرنس کریں گے۔اس رپورٹ کی توثیق کرتے ہوئے لیبر پارٹی کے رکنِ پارلیمان ڈین جاروس کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ سے سعودی عرب اور شدت پسندی کی مالی معاونت کے درمیان پریشان کن تعلق اجاگر ہوا ہے۔