اگر پابندیاں نہ ہوتیں تو صنعت و ٹیکنالوجی کے میدانوں میں ہم اتنی ترقی بھی نہ کر پاتے: آیت اللہ خامنہ ای
2178
m.u.h
24/02/2023
تہران: ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ پابندیاں نہ ہوتیں تو صنعت و ٹیکنالوجی کے میدانوں میں ہم اتنی ترقی بھی نہ کر پاتے۔ دفاعی، صنعتی، میڈیکل اور ہیلتھ کیئر کے میدانوں میں نئی توانائیاں حاصل نہ کر پاتے۔ ہمیں نہ کوئی سائنس و ٹیکنالوجی دے رہا تھا اور نہ ہمیں پارٹس فروخت کرنے پر تیار تھا۔ ہم نے مجبورا خود ہی بنایا۔
قائد اسلامی انقلاب نے ماہرین اسمبلی کے سربراہ اور ارکان نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماہرین اسمبلی ایک تو عوام کے ذریعے منتخب ادارہ ہے اور دوسرے یہ علمائے دین پر مشتمل ہے۔ بنابریں یہ اسلامی نظام میں جمہوریت اور اسلامیت کے اتحاد اور اجتماع کو بیان کرتا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ لبرل ڈیموکریسی کے عمائدین نے دنیا کو اپنے کنٹرول میں کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ لبرلزم اور ڈیموکریسی کے پرچم کے پیچھے وہ دنیا کے وسائل لوٹنے اور ملکوں و اقوام پر مسلط ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ظاہر ہے دین اسلام اس کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ جب قائم ہوتی ہے تو اپنے ساتھ جمہوریت بھی لاتی ہے، آزادی بھی لاتی ہے اور دین کو بھی ساتھ رکھتی ہے اور دنیا پر تسلط قائم کرنے کے لبرل ڈیموکریسی کے عمائدین کے عزائم کو ناکام بنا دیتی ہے۔
قائد اسلامی انقلاب نے اس بات پر زور دیا کہ پابندیاں نہ ہوتیں تو صنعت و ٹیکنالوجی کے میدانوں میں ہم اتنی ترقی بھی نہ کر پاتے۔ دفاعی، صنعتی، میڈیکل اور ہیلتھ کیئر کے میدانوں میں نئی توانائیاں حاصل نہ کر پاتے۔ ہمیں نہ کوئی سائنس و ٹیکنالوجی دے رہا تھا اور نہ ہمیں پارٹس فروخت کرنے پر تیار تھا۔ ہم نے مجبورا خود ہی بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا اسلامی جمہوری نظام عوامی اور جمہوری ہونے کے اعتبار سے پوری دنیا میں ایک بے مثال یا کم نظیر نظام حکومت ہے اور جہاں بھی نظام کو عوام کی حمایت اور خدمت کی ضرورت ہوتی ہے وہاں عوام میدان میں اترتے ہیں اور اس حقیقت کا مشاہدہ اس سال اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کے جشن میں ایرانی عوام کی غیر معمولی اور تاریخی شرکت کی صورت میں کیا گیا ہے ۔
قائد اسلامی انقلاب نے ایران کے اسلامی جمہوری نظام سے اغیار کی دشمنیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ بعض دشمنیاں سیاسی نوعیت کی ہیں مثال کے طور پر فلسطین کے مسئلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا اپنا ایک موقف ہے جبکہ بڑی طاقتوں کا موقف کچھ اور ہے اسی لئے وہ اسلامی جمہوری نظام سے دشمنی کرتی ہیں آپ نے فرمایا البتہ اس طرح کی دشمنی کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ جو چیز اہم ہے وہ اسلامی جمہوری نظام سے ذاتی دشمنی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ کچھ طاقتیں اصل اسلامی جمہوریہ سے دشمنی کرتی ہیں وہ اسلامی جمہوریت کو برداشت نہیں کرپا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اسلامی جمہوریت وجود میں آتی ہے وہ حقیقی جمہوریت ساتھ لے کر آتی ہے اور لوگوں کو حقیقی آزادی دلاتی ہے اور لیبرل ڈیموکریسی کے بر خلاف دین اور سیاست کو ساتھ ساتھ لے کر چلتی ہے۔
قائد اسلامی انقلاب نے فرمایا کہ آج دشمن ایرانی عوام میں مایوسی پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ جن کے اذہان امید و حوصلے سے سرشار ہیں وہ کبھی بھی مایوس نہیں ہوتے اور ہر چیز کو امید افزا دیکھتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ عوام میں مایوسی پیدا کرنے کی دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں ہر وقت تیار رہنا ہوگا۔