ملک کی ضرورت کے مطابق یورونیم کی افزودگی 60 فیصد تک بھی پہنچ سکتی ہے: آیت اللہ خامنہ ای
2946
M.U.H
23/02/2021
قائد اسلامی انقلاب نے ایران کے جوہری وعدوں میں کمی لانے سے متعلق امریکہ اور تین یورپی ملکوں کے بیانات کو جابرانہ، غلط اور عدم انصاف پر مبنی قرار دے دیا۔
ان خیالات کا اظہار حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مجلس ماہرین کے اراکین سے ایک ملاقات کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ابتدا ہی سے اور اسلامی تعلیم کی بنیاد پر طویل عرصے تک اپنے جوہری وعدوں پر عمل کیا تا ہم، ان چار ممالک نے ابتدا ہی سے وعدہ خلافی کی، لہذا؛ ان کو سرزنش کی جانی ہوگی اور انہیں جواندہ ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جب امریکہ جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوگیا اور دیگر فریقین نے بھی اس کا ساتھ دیا تو قرآن پاک کے اصولوں کے مطابق ہمیں بھی اس معاہدے کو چھوڑنا ہوگا لیکن ہماری محترم حکومت نے پھر بھی وعدہ خلافی نہیں کی بلکہ اپنے وعدوں میں مرحلہ وار کمی لائی اور اگر دوسرے فریقین اپنے وعدوں پر پوارا اتریں تو ہم پچھلے کی صورتحال پر واپس آسکتے ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر نے جابرانہ بیانات کے نتیجے کو مغرب سے ایرانی عوام کی نفرت قرار دے دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایسی صورتحال میں ناجائز صہیونی ریاست کا کہنا ہے کہ ہم ایران کو جوہری ہتیھار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں حالانکہ کہ اس کو جانا ہوگا کہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران کو جوہری ہتیھاروں کے حصول کا ارادہ تھا نہ صرف وہ بلکہ اس سے بڑی طاقت بھی ایرانی عزم کی راہ میں رکاوٹ حائل نہیں کرسکتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بات اسلامی جمہوریہ کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکتی ہے وہ اسلامی نظریہ اور اصول ہیں جو لوگوں کے قتل عام کیلئے ہر کسی طرح کی کیمیائی اور جوہری ہتھیاروں کی تعمیر کو ناجائز سمجھتے ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر نے امریکی ایٹمی بمباری میں 220 ہزار افراد کے قتل اور یمنی مظلوم عوام کی ناکہ بندی اور مغرب کیجانب سے تیار کردہ ہتھیاروں کے ذریعے ان کے بازاروں، اسپتالوں اور اسکولوں پر بمباری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نہتے عوام کا قتل امریکہ اور مغرب کا رویہ ہے؛ اسلامی جمہوریہ ایران ہرگز اس طرح کا رویہ نہیں اپنائے گا لہذا وہ کبھی جوہری ہتیھاروں کی ساخت پر نہیں سوچے گا۔
انہوں نے کہا کہ لیکن ہم اپنی ملک کی ضرویات کو پورا کرنے کیلئے جوہری صلاحیتوں حاصل کرنے کیلئے پر عزم ہیں اور اسی وجہ سے ایران میں یورنییم کی افزودگی کی سطح 20 فیصد نہیں ہوگی اور جہاں تک ضرورت ہو اسے بڑھائیں گے مثلا جوہری پروپیلینٹ اور دیگر اقدامات کیلئے اسے 60 فیصد تک بڑھانے کا امکان بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ البتہ چند سالوں کیلئے جوہری معاہدے پر دستخط کیا گیا اور اگر دیگر فریقین اپنے وعدوں پر عمل کریں تو ہم بھی اسی سالوں کے دوران اپنے وعدوں کو نبھائیں گے؛ تا ہم مغرب کو بخوبی پتہ ہے کہ ہم جوہری ہتیھاروں کی تعمیر کے خواہاں نہیں ہیں۔
ایرانی سپرم لیڈر نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کا معاملہ ایک بہانہ ہے، وہ روایتی ہتھیاروں تک ہماری رسائی کے بھی خلاف ہیں کیونکہ وہ ایران کی طاقت کو چھیننا چاہتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ جوہری پاورپلانٹس، مستقبل قریب میں پاک اور سستے توانائی کی پیداوار کا اہم ذریعہ بن سکتے ہیں لہذا ہم یورنیم کی افزودگی کو اپنے ملک کا حق سمجھتے ہیں؛ مستقبل میں یورنینم کی افزودگی کی فراہمی پر آج ہی سے تیار ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مغرب کی خواست یہ ہے کہ جب ہمیں جوہری توانائی کی ضرورت تھی تو ہم اس سے وابستہ رہیں او وہ ہم پر قبضہ حاصل کرسکیں۔
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ ہم دیگر معاملوں کی طرح جوہری معاملے میں بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور پوری طاقت سے اپنے ملکی ضروریات اور مفادات کی فراہمی کے راستہ پر گامزن ہوں گے۔