یمنی جنگ کے صحیح خاتمے سے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے: ایرانی سپریم لیڈر
2958
M.U.H
14/10/2019
قائد اسلامی انقلاب نے پاکستانی وزیراعظم کیساتھ ایک ملاقات میں فرمایا ہے کہ ایران نے گزشتہ سالوں کے دوران، یمن سے متعلق ایک چار نکاتی امن منصوبے کی تجویز دی ہے اور اگر اس جنگ کا صحیح طرح سے خاتمہ ہوگا تو علاقے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر نے ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو گہرے اور دوستانہ قرار دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے فروغ پر زور دیا۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ ایران نے گزشتہ سالوں کے دوران، یمن سے متعلق ایک چار نکاتی امن منصوبے کی تجویز دی ہے اور اگر اس جنگ کا صحیح طرح سے خاتمہ ہوگا تو علاقے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اور قریبی تعلقات کی مثالوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم پاکستان کو اپنے برادر ہمسایہ کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور موجودہ صلاحیتوں اور مواقع کے تناظر میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی حالیہ سطح میں مزید توسیع دینی ہوگی۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے مشترکہ سرحدوں پر امن و سلامتی کی مزید تقویت سمیت تاخیر کا شکار پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی بحالی اور تکمیل پر زور دیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے خطے میں قیام امن و استحکام سے متعلق پاکستانی وزیر اعظم کے جذبہ خیر سگالی اور ان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مغربی ایشیا کو ایک انتہائی حساس علاقہ قرار دے دیا۔
انہوں نے بعض خطی ممالک کیجانب سے عراق اور شام میں دہشتگرد گروہوں کی حمایت اور یمن میں جنگ اور خونریزی سے متعلق افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں ان جیسے ممالک سے دشمنی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن وہ امریکہ کے زیر کنٹرول ہیں اور اس کی خواست کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف کاروائی کرتے ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر نے فرمایا کہ ایران نے گزشتہ سالوں کے دوران، یمن سے متعلق ایک چار نکاتی امن منصوبے کی تجویز دی ہے اور اگر اس جنگ کا صحیح طرح سے خاتمہ ہوگا تو علاقے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہرگز کسی جنگ کا آغاز نہیں کیا ہے لیکن اگر کسی ملک کو ایران کیخلاف جنگ کرنے کا ارادہ ہو تو وہ بے شک پچھتائے گا۔
اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے ایران اور پاکستان کو دو ہمسایہ اور برادر ملک قرار د یتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ پر زور د یا۔
انہوں نے تجارت کے شعبے میں اسلامی جمہوریہ ایران کو پاکستان کا ایک اہم شراکت دار قرار دیتے ہوئے باہمی تعلقات کی توسیع پر دلچسبی کا اظہار کردیا۔