فلسطینی قوم واپسی مارچ سے ایک اور تاریخ رقم کرنے جا رہی ہے:حماس
1216
M.U.H
28/04/2018
فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اور فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسماعیل ہنیه نے کہا ہے کہ واپسی مارچ اسرائیل کی سراسیمگی کا باعث بن گیا ہے۔
فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیه نے واپسی مارچ پر قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے فوجیوں کی جارحیت اور فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق کی بازیابی تک کسی بھی طور واپسی مارچ سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔
اسماعیل ہنیه کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم پرامن واپسی مارچ سے ایک اور تاریخ رقم کرنے جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ کل بھی فلسطینیوں کے ہفتہ وار پرامن واپسی مارچ پر اسرائیلی فوجیوں کی وحشیانہ فائرنگ سے3 فلسطینی اور 611 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ہزاروں فلسطینیوں نے کل مسلسل پانچویں ہفتے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد غزہ اور مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کیا اور مشرقی جبالیہ میں اسرائیل کی جانب سے نصب کردہ آہنی جالیوں اور باڑ کو توڑ ڈالا۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ اپنے آبائی علاقوں کو واپسی کا حق دیئے جانے اور اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوجیوں نے گزشتہ ہفتوں کی طرح اس بار بھی فلسطینیوں کے پرامن واپسی مارچ پر حملہ کیا، آنسوگیس کے گولے داغے اور بعد ازاں شدید فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم سے کم تین فلسطینی شہید اور 611 فلسطینی زخمی ہوگئے جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
واضح رہے کہ 30 مارچ 2018سے جاری فلسطینیوں کے واپسی مارچ پر اسرائیلی فوجیوں کے حملوں اور فائرنگ میں اب تک 45 فلسطینی شہید اور 6400 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہفتہ وار واپسی مارچ کا جاری سلسلہ اسرائیل کی ناجائز حکومت کے قیام کی برسی یعنی چودہ مئی تک جاری رہے گا۔