ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم خطے میں تناو اور اختلافات نہیں چاہتے بلکہ ایران کی نظر میں خطے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا.
یہ بات ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے میونخ سیکورٹی کانفرنس کے شرکا سے اپنے خطاب کے دوران کہی.
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال میں نے ایران کی جانب سے بات چیت، روابط، اعتماد اور اصولوں کی بنیاد پر خلیج فارس کی سیکورٹی کی تجویز پیش کی تھی تو بعض ممالک کی جانب سے اس وقت ایران مخالف الزامات سامنے آئے جو جھوٹے اور بے بنیاد تھے.
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بعض ممالک کی جانب سے ایران مخالف الزامات اور بیانات کے باجود مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکرٹری جنرل کی جانب سے ایران کی تجویز کو سراہا گیا اور اس پر غور و فکر کرنے پر زور دیا گیا.
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی اپنے غلط فیصلوں کی وجہ سے قدرتی طور پر خطے میں مشکلات کا شکار ہیں.
ظریف نے ایران کے خلاف صہیونی وزیراعظم پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آج ہم سرکس کے مسخروں کا نظارہ کر رہے ہیں لیکن ہمیں چاہیے اس سے ہٹ کر سنجیدہ مسائل پر گفتگو کریں.
انہوں نے کہا کہ داعش کی شکست سے انتہاپسندی کا خاتمہ نہیں ہوا بلکہ انتہاپسندی اور شدت پسندی کی سوچ کسی بھی وقت یا کسی جگہ بھی دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے.
انہوں نے ایران جوہری معاہدے کو تنازعات کے خاتمے کے لئے مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران ریجنل ڈائلاگ فورم کی تجویز دیتا ہے اور اپنی اس تجویز پر قائم ہے.