تہران - یران کے صدر نے پابندیوں سے حکومت متاثر ہونے کے مغربی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی پابندیوں سے ایرانی حکومت نہیں بلکہ ایرانی قوم اور ان کی زندگیاں دباؤ میں تھیں۔ ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ڈاکٹر 'حسن روحانی نے منگل کے روز سول صحت تہوار کے حوالے سے تہران میں منعقدہ قومی سمینار میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان کی قیادت میں موجودہ ایرانی حکومت جس کی معیاد کچھ ہی دنوں بعد ختم ہونے والی ہے نے عالمی پابندیوں اور دیگر مشکلات کے باوجود اہم اقدامات اور مشکلات کے خاتمے کے لئے تعمیری فیصلے کئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے لئے سب سے ترجیحی مسئلہ پابندیوں کا خاتمہ تھا جس کو فوری طور پر حل کرنا تھا، پابندیاں اتنی مشکل ہوگئیں تھیں کہ ملک میں جراحی کے آلات اور میڈیکل شعبے سے منسلک مصنوعات اور ادویات بھی اس مشکل کا شکار ہوئیں۔صدر روحانی نے کہا کہ عالمی ظالمانہ پابندیوں نے ایرانی عوام کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے مسائل اور مشکلات سامنے آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مسائل کے خاتمے کے لئے ہم نے مغربی ممالک کے ساتھ جوہری مذاکرات کا آغاز کیا اور ہمیں یقین تھا کہ ہم اس مقصد میں کامیاب ہوں گے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ اگر ہم ملک میں ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کریں گے تو کیا امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست ہمیں چین سے بیٹھنے دیں گے اور کیا خطے میں بعض جابر ممالک ہمیں تنگ کرنے سے باز رہیں گے؟
خطے کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدترین اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران نے عراقی قوم اور حکومت کی مدد فراہم کی، داعش کے خلاف جنگ میں عراق کو فراہم کئے جانے والے ھتھیاروں کے پیسے کہاں سے آئے، شامی قوم کی ضروریات کو کس طرح پورا کیا گیا، اس تمام صورتحال کو ایران نے پابندیوں کے باوجود کنٹرول کیا۔صدر روحانی نے کہا کہ آج ایران سے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لئے میزائل فائر کئے جاتے ہیں مگر ان میزائلوں کو کس نے تیار کئے؟ یقینا حکومت اور محکمہ دفاع نے ان میزائلوں کو تیار کیا اور اس کے لئے بجٹ فراہم کیا۔انہوں نے ایرانی وزیر دفاع کی حالیہ رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومت کے مقابلے میں موجودہ ایرانی حکومت کے دور میں جنگی آلات اور ھتھیاروں کی پیداوار میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔