ایرانی سپریم لیڈر 'حضرت آیت اللہ خامنہ ای' نے بیت المقدس کے حوالے سے امریکہ کے حالیہ اقدام کو ہٹ دھرمی اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ امریکہ کچھ نہیں کر پائے گا بلکہ اس کی کوششیں ناکام ہوں گی۔
ان خیالات کا اظہار قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی 'سید علی خامنہ ای' نے تہران میں منعقدہ 13ویں اسلامی پارلیمانی یونین کانفرنس کے شرکا کے ساتھ ایک خصوصی ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے فرمایا کہ عالم اسلام کو چاہئے کہ اہم مسائل اور ترجیحات پر کھول کے اپنا مؤقف پیش کرے. فلسطین اور دنیائے اسلام کی وحدت ان اہم موضوعات میں شامل ہیں۔
انہوں نے عالم اسلام میں سائنسی ترقی کے لئے کاوشوں کو تیز کرنے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے تجربات سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ محنت اور نوجوانوں پر بھروسہ کرکے سائنسی دنیا میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔
قائد انقلاب نے مزید فرمایا کہ اسلامی پارلیمانی یونین میں میانمار اور کشمیر کے مسائل کا ذکر کیا گیا مگر یمن اور بحرین جیسے اہم مسائل کو نظرانداز کیا گیا جبکہ اس طرح کے اہم مسائل پر عالم اسلام میں کھول کر بات کرنی چاہئے اور عالم رائے عامہ اور دانشوروں کو اس حوالے سے باخبر رکھنا چاہئے۔
انہوں نے فرمایا کہ آج مغربی دنیا میں اشتہاری سلطنت صہیونیوں کے ہاتھوں میں ہے لہذا ان کے ہاتھوں عالم اسلام کے مسائل کو نظراندازی نہیں ہونے دینا چاہئے اور خاموشی کی سازش سے مسلم امہ کو درپیش مسائل کو خفیہ نہیں رکھنے دینا چاہئے۔
قائد انقلاب نے مزید فرمایا کہ مغربی اجارہ داری بالخصوص صہیونیوں کو سافٹ وار کے ذریعے شکست دی جاسکتی ہے جیسا کہ وہ لبنان میں مشکل ترین جنگ میں شکست کھائی اور انہوں نے اس شکست کا بھی اعتراف کیا۔
انہوں نے فلسطین کو عالم اسلام کا اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین تین موضوعات کی بنیاد پر قائم ہے، سرزمین پر قبضہ، لاکھوں عوام کی زبردستی نقل مکانی اور جلاوطنی، جرائم اور شہریوں کا قتل عام. ایسے مظالم کی تاریخ میں بھی کوئی مثال نہیں ہے۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ فلسطین کا دفاع کرنا ہم سب کا فرض ہے. ہرگز ایسا خیال نہیں کرنا چاہئے کہ ناجائز صہیونی ریاست کے خلاف مقابلہ بے فائدہ ہوگا بلکہ اللہ رب العزت کی مدد سے صہیونیوں کے خلاف مقابلہ کامیاب رہے گا جس طرح مزاحمتی فرنٹ کو گزشتہ سالوں سے کامیابی مل رہی ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ صہیونی حکمران ایک دن نیل سے فرات کا نعرہ لگاتے تھے مگر آج وہ اپنی حفاظت کے لئے دیواریں تعمیر کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں. یقینا فلسطین کا خطہ بحر سے نہر تک ہے اور اس کا دارالخلافہ القدس ہے جس پر کوئی آنچ آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سپریم لیڈر نے مزید فرمایا کہ آج خطے میں جو حکمران اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف امریکیوں کی مدد اور صہیونیوں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں وہ غدار ہیں جیسا کہ سعودی عرب کررہا ہے۔
انہوں نے امریکہ کو شیطان اکبر قرار دیتے ہوئے اس کی سازشوں اور بے بنیاد جھوٹوں کو بے نقاب کرنے پر زور دیا اور فرمایا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کرنا امریکہ کے بے بنیاد دعووں میں سے ایک ہے. وہ ایک طرف دہشتگردی کے خلاف جنگ کا دعویدار ہے جبکہ دوسری طرف ناجائز صہیونی ریاست کی کھولی حمایت کرتا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ دہشتگرد تنظیم داعش کی تشکیل میں امریکہ مبینہ طور پر ملوث ہے جبکہ موجودہ امریکی صدر نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکہ نے اعش کی تشکیل میں کردار ادا کیا تھا۔
انہوں نے افریقی ممالک، لاطینی امریکی ریاستوں اور مختلف اقوام کے خلاف امریکی صدر کے حالیہ بیانات کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایسے جھوٹے دعووں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب نے پابندیوں کے خلاف ایرانی قوم کی مزاحمت اور ملک میں اسلامی جمہوری نظام کی مضبوط پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پابندی، اقتصادی جنگ کا ایک حصہ ہے جسے ایران کے خلاف سالوں سے عائد کردی گئی تھی مگر ایرانی قوم نے اس کا مقابلہ کیا اور آج یہی پابندیاں ایرانی عوام کی ترقی اور مضبوطی کی وجہ بن چکی ہیں۔