مغربی یمن کے ساحلی علاقوں میں سعودی اتحاد کی شرمناک شکست کے بعد یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ نے کہا ہے کہ ناقابل تلافی نقصانات اٹھانے سے قبل سعودی اتحاد کو چاہئے کہ یمن سے واپس چلا جائے۔
یمن کی عوامی تحرک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے دشمن کی تشہیراتی یلغار میں ہونے والی شکست و رسوائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ الحدیدہ میں سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت کے جواب میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی کارروائیوں کے نتیجے میں سعودی اتحاد کے ہزاروں فوجی مبہم اور غیر یقینی مستقبل سے دوچار ہو جائیں گے۔
انھوں نے الحدیدہ پر سعودی اتحاد کی جارحیت کا مقصد یمن اور یمنی عوام کو تباہ اور یمن کے قومی اقتدار اعلی کو نشانہ بنانا قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ یمنی قوم کا یہ موقف مکمل واضح ہے کہ وہ جارحیت کا مسلسل مقابلہ کرتے رہیں گے اور وہ کسی کا بھی تسلط برداشت نہیں کریں گے۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کی سیاسی کونسل کے رکن محمد البخیتی نے بھی روسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں الحدیدہ بندرگاہ کو اقوام متحدہ کے حوالے کئے جانے کے بارے میں کسی بھی قسم کے مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹین گریفتھیس کے ساتھ مذاکرات میں جس مسئلے پر غور کیا گیا وہ الحدیدہ بندرگاہ کی بین الاقوامی نگرانی کا موضوع ہے اور اس بندرگاہ کو حوالے کئے جانے کا کوئی مسئلہ زیرغور نہیں ہے۔
رویٹرز نیوز ایجنسی نے بعض یمنی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ انصاراللہ تحریک نے الحدیدہ بندرگاہ کو اقوام متحدہ کے سپرد کئے جانے پر اپنی رضامندی کا اعلان کردیا ہےدوسری جانب یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ترجمان شرف لقمان نے کہا ہے کہ مغربی سواحل پر جارح دشمنوں کو پہنچنے والے جانی و مالی نقصانات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سعودی اتحاد امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی مکمل حمایت کے باوجود یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے سامنے بالکل بے بس ہو گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جارح افواج کو الحدیدہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا اور جو بھی الحدیدہ میں داخل ہو گا وہ زندہ نہیں بچے گا۔ادھر سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے جنوبی سعودی عرب میں فوجی ٹھکانوں پر حملہ کر کے درجنوں فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کر دیا۔یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے یہ حملہ نجران کے علاقے میں کیا گیا جس میں سعودی اتحاد کا فوجی ساز و سامان بھی تباہ ہو گیا۔جنوبی سعودی عرب کے صوبہ عسیر کے علاقے مچآزہ اور جیزان کے علاقے فریضہ میں بھی سعودی عرب کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔اسی اثنا میں اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امداد کے کوآرڈینیٹر نے الحدیدہ میں ابتر صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ الحدیدہ کے شہریوں کو جان کا خطرہ لاحق ہے۔
انھوں نے الحدیدہ کی ابتر انسانی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الحدیدہ میں پچّیس فیصد بچوں کو غذائی قلّت کا سامنا ہے اور اگر انسان دوستانہ امداد کا سلسلہ بند کر دیا گیا تو تقریبا ایک لاکھ بچوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ایک اور رپورٹ کہا گیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یمنی عوام کے خلاف جنگ میں سعودی اتحاد کے اقدامات کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں الحدیدہ کے خلاف سعودی اتحاد کی پابندیوں کو بھی جنگی جرم سے تعبیر کیا ہے۔اس عالمی تنظیم نے اقوام متحدہ کی سلامتی مطالبہ کیا ہے کہ وہ الحدیدہ میں انسان دوستانہ امداد پہنچانے کی راہ میں روڑے اٹکانے والوں کے خلاف تادیبی اقدامات کرے۔