امریکہ یمن میں جنگ کا خاتمہ نہیں چاہتا: بدر الدین الحوثی
3240
M.U.H
10/09/2018
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے جنیوا کے امن مذاکرات میں انصاراللہ کے وفد کو شامل ہونے سے روکنے کے لئے امریکی سعودی اتحاد کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ یمن میں جنگ کا خاتمہ نہیں چاہتا۔
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ جنیوا کے امن مذاکرات کو ناکام بنانے کا سعودی اتحاد کا اقدام دانستہ رہا ہے جس کے لئے پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
انھوں نے کہا کہ امریکی مختلف سیاسی و اقتصادی طریقوں سے جنگ یمن سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اس لئے وہ جنگ کا خاتمہ نہیں چاہتے۔
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ذریعے یمن جنگ کا آغاز کرایا تاکہ علاقے پر تسلط جمانے کا موقع مل سکے۔
سعودی اتحاد نے جو امریکی حمایت سے بنا ہے گذشتہ ہفتے انصاراللہ کے وفد کو صنعا ایرپورٹ سے جنیوا جانے کی اجازت نہیں دی اور یہ رخنہ اندازی ہی اس بات کا سبب بنی کہ جنیوا کے امن مذاکرات جو جمعرات کو شروع ہونے والے تھے، ملتوی کر دیئے گئے۔
یمن کی قومی حکومت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ساتھ تمام تر اقدامات کی ہم آہنگی اور جنیوا مذاکرات میں شرکت کے لئے مکمل آمادگی کے باوجود سعودی اتحاد نے انصاراللہ کے وفد کو لے جانے کے لئے عمان ایرلائنز کے طیارے کو صنعا ایرپورٹ پر اترنے نہیں دیا۔
بحران یمن کے حل کے لئے سیاسی مذاکرات کا عمل ابتک بارہا سعودی اتحاد کی خلاف ورزیوں کی بنا پر شکست سے دوچار ہو چکا ہے۔
دوسری جانب عوامی تحریک انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے المیادین ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ یمن میں ایرانی فوجیوں کی موجودگی کے بارے میں سعودی اتحاد کی جانب سے کیا جانے والا دعوی بالکل بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔
سعودی اتحاد ہمیشہ اس بات کا غلط پروپیگنڈہ کرتا رہا ہے کہ یمنی فوج کو ایران کی جانب سے ہتھیار اور میزائل فراہم کئے جا رہے ہیں حالانکہ یمنی حکام نے سعودی اتحاد کے اس قسم کے تمام دعؤوں کی ہمیشہ سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔
یمنی حکام کا کہنا ہے کہ یمنی فوج کی دفاعی توانائی توانائی مکمل مقامی ہے اور یمن کے تمام تر محاصرے کے باوجود یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی توانائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔