سعودی حکومت کو اس سلسلے میں امریکا برطانیہ اور فرانس کی مکمل حمایت و پشتپناہی حاصل ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل
1467
M.U.H
22/08/2018
یمن اور مقبوضہ فلسطین میں سعودی عرب اور اسرائیل کے وحشیانہ حملوں اور نہتے شہریوں خاص طور پر بچوں کے مسلسل قتل عام پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکا اور یورپی ملکوں سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت بند کریں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکا اور یورپی ملکوں سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کردیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے معائنہ کار پیٹرک ویلکن نے کہا ہے کہ امریکا اور یورپی ممالک انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ملکوں منجملہ سعودی عرب اور اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرکے پوری دنیا میں کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے معائنہ کار ویلکن نے غزہ میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں گذشتہ تیس مارچ سے پرامن واپسی مارچ کے آغاز سے اب تک دسیوں فلسطینی اسرائیلی فوجیوں کی براہ راست فائرنگ سے شہید ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مذکورہ عہدیدار نے یمن میں سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں اور جرائم کا بھی ذکرکرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت کو اس سلسلے میں امریکا برطانیہ اور فرانس کی مکمل حمایت و پشتپناہی حاصل ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ تنقید ایک ایسے وقت کی ہے جب اسرائیل اور سعودی عرب کو مقبوضہ فلسطین اور یمن میں وحشیانہ حملے کرنے کے تعلق سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی بھرپور مالی، سیاسی اور فوجی حمایت حاصل ہے۔
خاص طور پر گذشتہ تیس مارچ سے فلسطین میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے اور جرائم کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں کے ان وحشیانہ حملوں میں ایک سو اسّی فلسطینی اب تک شہید ہوچکے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں - صیہونی فوجیوں کے حملوں میں اٹھارہ ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب بھی امریکا اور یورپی ملکوں کی حمایت سے جنگ یمن میں اپنی وحشیانہ جارحتیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے یمن میں جنگ کے دوران چودہ ہزار سے زائد یمنی شہریوں کو شہید اور دسیوں ہزار دیگر کو زخمی کیا ہے جبکہ یمن کے دسیوں لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
غریب ملک یمن پر سعودی عرب کی وحشیانہ جارحیتوں کے نتیجے میں اس ملک کو خوراک اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ یہ وحشیانہ مظالم ایک ایسے وقت ہورہے ہیں جب سعودی عرب اور اسرائیل کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے ہتھیاروں کی فروخت اور فراہمی بدستور جاری ہے۔
اس درمیان امریکا ہر سال اسرائیل کو تین ارب آٹھ سو ملین ڈالر کی فوجی مدد بھی دیتا ہے جبکہ امریکا نے اپنے نئے فوجی بجٹ میں اسرائیل کے اینٹی میزائل سسٹم کے لئے پانچ سو ملین ڈالر مختص کیاہے اور ساتھ ہی غزہ میں فلسطینیوں کی سرنگوں کا پتہ لگانے کے لئے بھی اس نے پچاس ملین ڈالر کا بجٹ الگ سے مخصوص کیا۔
ادھر سعودی عرب بھی امریکا اور یورپ کے ہتھیاروں کے سب بڑے خریدار کی حیثیت سے اپنے ہتھیاروں کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے۔