اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس سال تقریبا پانچ لاکھ شامی اپنے گھروں کو واپس لوٹے ہیں اور اسے ایک 'قابل ذکر رجحان قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے برائے پناہ گرین کا کہنا ہے کہ چار لاکھ 40 ہزار سے زائد اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے اور تقریبا 31000 بیرون ملک جانے والے شامی اب اپنے گھروں کو واپس لوٹ چکے ہیں۔ان میں سے بیشتر افراد حلب، حماہ، حمص اور دمشق میں اس امید کے ساتھ لوٹے ہیں کہ وہ اپنی املاک اور اہل خانہ سے دوبارہ مل سکیں۔
تاہم اقوام متحدہ کے اعلیٰ کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے تنبیہ کی ہے کہ محفوظ واپسی کے لیے حالات 'ابھی تک موزوں نہیں ہیں۔جمعے کو یو این ایچ سی آر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ سنہ 2017 میں 'شام کے اندر اور باہر سے واپسی کاقابل ذکر اجحان دیکھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 'واپس آنے والے بیشتر افراد اپنے املاک اور اپنے خاندان کے افراد کے بارے میں معلومات جمع کر رہے ہیں۔ تاحال ہمیں ملنے والے شواہد سے یہی سامنے آیا ہے۔
شام میں جاری خانہ جنگی سے اب تک تقریبا تین لاکھ شامی ہلاک ہوچکے ہیں۔ ترجمان کے مطابق سنہ 2015 سے دو لاکھ ساٹھ ہزار پناہ گرین شام لوٹ چکے ہیں، جن میں سے بیشتر کی واپسی ترکی سے ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تازہ ترین اعدادوشمار کی بنیاد پر یو این ایچ سی آر نے شام لوٹنے والوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ملک میں اپنی آپریشنز میں تیزی لانا شروع کر دی ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ سنہ 2016 میں تقریباً دو لاکھ شامیوں نے ملک چھوڑا تھا۔یو این ایچ سی آر کے مطابق شام میں سنہ 2011 میں خانہ جنگی کے آغاز سے 55 لاکھ افراد ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں جبکہ مزید 63 لاکھ افراد نے اندرون ملک نقل مکانی کی ہے۔شام میں جاری خانہ جنگی سے اب تک تقریبا تین لاکھ شامی ہلاک ہوچکے ہیں۔