امریکی صدر کی مذاکرات کی دعوت عالمی رائے عامہ کو فریب دینے کے لئے ہے: آیت اللہ خامنہ ای
180
M.U.H
13/03/2025
تہران: رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ یہ جو امریکی صدر کہتے ہیں کہ ہم ایران کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادہ ہیں اور مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں، یہ عالمی رائے عامہ کو فریب دینے کے لئے ہے
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کے یونیورسٹی طلبا اور طلبا تنظیموں کے عہدیداروں سے خطاب میں فرمایا ہے کہ امریکی صدر اس کام سے یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ ہم تو مذاکرات اور آشتی چاہتے ہیں لیکن ایران اس کے لئے تیار نہیں ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ایران مذاکرات کے لئے کیوں تیار نہيں ہے؟ اپنے آپ سے پوچھئے! ہم نے چند سال تک مذاکرات کئے لیکن اسی فرد نے جو مذاکرات انجام پاچکے تھے، مکمل ہوگئے تھے، دستخط ہوگئے تھے، اس کو میز سے اٹھاکے پھاڑ دیا اور پھینک دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب ہم جانتے ہیں کہ یہ اس پر عمل نہیں کریں گے تو کیا مذاکرات کریں ؟
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکا کی موجودہ حکومت سے مذآکرات پابندیاں ختم ہونے کا موجب نہيں بنیں گے بلکہ پابندیاں زيادہ اندھا دھند ہوں گی۔
آپ نے فرمایا کہ اس سال جو توانائياں ہمارے پاس ہیں وہ گزشتہ برس نہیں تھیں۔ گزشتہ برس جب یہ جلسہ تشکیل پایا تھا، اس وقت سے اب تک بہت سے واقعات رونما ہوئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پار سال صورتحال مختلف تھی۔ گوشتہ برس جب آج کی طرح یونیورسٹی طلبا کے ساتھ جلسہ تشکیل پایا تھا تو شہید رئيسی زندہ تھے، شہید سید حسن نصراللہ رضوان اللہ علیہ ہمارے پاس تھے، شہید ہنیہ ، شہید صفی الدین، شہید سنوار، شہید ضیف اور دیگر ممتاز انقلابی ہستیاں ہمارے درمیان تھیں، ہمارے ساتھ تھیں ، اس سال نہیں ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ کے دشمنوں، مخالفین اورمعاندین کا ناقص ، بے بنیاد اور سطحی نقطہ نگاہ اس حادثے سے غلط تاثر قائم کرتا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ میں اس کے برعکس بات کہنا چاہتا ہوں، میں پورے اطمینان سے آپ سے کہتا ہوں : جی ہاں، یہ برادران، بہت اہم تھے اور ان کا فقدان ہمارے لئے بہت بڑا نقصان ہے؛ اس میں شک نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود کہ ہم انہیں کھوچکے ہیں، گزشتہ برس کے اسی دن کے مقابلے میں، بعض مسائل میں گزشتہ سال سے زیادہ قوی ہیں اور بعض مسائل میں اگر قوی نہیں تو کمزور بھی نہیں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ امسال الحمد للہ مختلف لحاظ سے، گوناگوں پہلووں سے، ہم طاقتور اور توانا ہوئے ہیں۔ گزشتہ برس یہ توانائی نہیں تھی۔ بنابریں، اگرچہ ان عزیزوں کا فقدان نقصان ہے، مغربی ایشیا ميں جو حوادث رونما ہوئے، وہ بہت تلخ اور دردناک ہیں، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے، الحمد للہ رشد اور پیشرفت کی ہے اور طاقتور ہوا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہجرت پیغمبر اکرم کے تیسرے سال جنگ احد میں حمزہ جیسی ہستی، شہید ہوگئی اور پیغمبر کے پاس سے چلی گئی۔ صرف حمزہ نہیں، دیگر اصحاب اور دلیر ہستیاں بھی چلی گئيں، البتہ حمزہ ان میں ممتاز ترین تھے، لیکن ہجرت کے چوتھے اور پانچویں برس پیغمبر تین ہجری سے بہت زیادہ طاقتور ہوگئے۔ یعنی اگر دو عوامل ہوں تو ممتاز شخصیات کے فقدان کا مطلب پیچھے ہوجانا، پسپا ہوجانا ور کمزورہوجانا ہرگز نہیں ہے۔ ایک عامل امنگ اور دوسرا سعی وکوشش ہے۔
آپ نے فرمایا کہ شخصیات کا فقدان نقصان ہے لیکن آگر امنگ اور سعی وکوشش باقی ہو تو پیشرفت متاثر نہیں ہوتی ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج دنیا کے بدمعاش کہتے ہیں کہ سب ہماری پیروی کریں اور ہمارے مفاد کو اپنے مفاد پر ترجیح دیں لیکن ایران اسلامی وہ واحد ملک ہے جو پوری طاقت سے اس کو مسترد کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں فرمایا کہ ایٹمی اسلحے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ "ہم ایران کو ایٹمی اسلحہ حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔" اگر ہم ایٹمی اسلحہ بنانا چاہتے تو امریکا ہمیں نہیں روک سکتا تھا۔
آپ نے فرمایا کہ ہمارے پاس اگر ایٹمی اسلحہ نہیں ہے اور ہم ایٹمی اسلحے کی فکر میں نہیں ہیں تو یہ اس لئے ہے کہ بعض وجوہات سے ہم خود یہ نہیں چاہتے۔ ہم پہلے اس کی وجوہات بیان کرچکے ہیں۔ بحث کرچکے ہیں، ہم نے خود نہيں چاہا، ورنہ اگر ہم خود اسلحہ بنانا چاہتے تو وہ ہمیں نہیں روک سکتے تھے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکا کی جانب سے ایران کے لئے فوجی حملے کی دھمکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ میری نظر میں یہ دھمکی غیر دانشمندانہ ہے،یعنی جنگ اور وار لگانا یک طرفہ نہیں ہے ۔ ایران جوابی وار لگانے پر قادر ہے اور یقینا جوابی وار لگائے گا۔
آپ نے فرمایا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر امریکیوں نے یا ان کے زرخرید عوامل نے کوئی غلط حرکت کی تو زیادہ نقصان انہیں کو پہنچے گا۔ البتہ جنگ اچھی چیز نہیں ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے؛ لیکن اگر کسی نے اقدام کیا تو ہمارا جواب بہت ٹھوس اور سخت ہوگا۔