مطابق مڈل ایسٹ مانیٹر نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے یروشلم میں تمام مسلم اداروں کے بینک اکاؤنٹ بند کرنا شروع کر دئیے ہیں تاکہ مسلمان یروشلم کو چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں۔ ڈیپارٹمنٹ آف یروشلم افیئرز کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ غاصب اسرائیل نے فلسطینیوں کے سماجی، ثقافتی، تعلیمی اور سیاسی بائیکاٹ کو اگلے مرحلے میں داخل کرتے ہوئے ان کے بینک اکاؤنٹ بند کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے تاکہ یروشلم کو بزور طاقت ایک یہودی شہر بنایا جاسکے۔ مسلم اداروں کو چند ماہ پہلے ہی خبردار کردیا گیا تھا کہ ان کے اکاؤنٹ بند کئے جاسکتے ہیں اور اب اس منصوبے پر عمل بھی شروع ہوگیا ہے ۔اسرائیلی ظلم کا نشانہ بننے والے اداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یروشلم کے بینکوں میں تمام قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے اکاؤنٹ کھولے تھے اور وہ ٹیکسوں کی ادائیگی بھی باقاعدگی سے کرتے ہیں۔اگرچہ ان اداروں کی جانب سے اسرائیلی حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی کوشش کی جارہی ہے لیکن کسی مثبت نتیجے کی توقع نہیں کی جا سکتی کیونکہ اگر اسرائیل کی غاصب حکومت کو کسی قانون کا پاس لحاظ ہوتا تو اہل فلسطین کو یہ وقت کیوں دیکھنا پڑتا۔واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے لیکن دنیا بھر کے ممالک اور بالخصوص عرب مسلم ممالک کے حکمرانوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ اس بے حسی کا نتیجہ یہی نکلنا تھا کہ اب اسرائیل نے یروشلم سے تمام مسلمانوں کو بے دخل کرنے کے لئے ایک سفاکانہ منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔