تہران - ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے مزاحمتی اقتصاد پالیسی کے نفاذ کے لئے اندرونی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی حکام ایران مخالف امریکہ کے حالیہ اقدامات اور دھمکیوں کا بھرپور انداز میں جواب دیں۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس آیت اللہ 'صادق آملی لاریجانی نے گزشتہ روز اعلی عدالتی حکام کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ تمام ایرانی حکام باہمی تعاون کے ساتھ ملک کے بے روزگاری اور معیشتی مسائل کو حل اور غیرملکی سرمایہ کاری کے علاوہ داخلی سرمایہ کاری پر انحصار کریں۔ آیت اللہ آملی لاریجانی نے امریکی حکومت کے حالیہ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ گزشتہ سے اب تک اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور قوم کے ساتھ دشمنی کرکے اور ابھی صورتحال میں جوہری معاہدے کے بعد اس عالمی معاہدے کی خلاف ورزی اور نئی ظالمانہ پابندیاں تجدید کرتا ہے۔
ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکی حکومت کو ایرانی قوم کے رویے سے سبق سکھانا چاہیئے کیونکہ ایرانی عوام نے اقتصادی اور آٹھ سالہ تحمیلی جنگ کے دوران کے مسائل کو مستحکم ارادے کے ساتھ حل کیا اور آج ہمارے ملک خطے میں ایک طاقتور ملک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی حکومت، عدلیہ اور مجلس(پارلیمنٹ) کے تمام اعلی حکام کو باہمی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ امریکہ کے حالیہ اقدامات اور دھمکیوں پر منہ توڑ جواب دینا چاہیئے اور اسلامی جمہوریہ ایران دشمنوں کے دباؤ اور بین الاقوامی سازشوں پر اہمیت نہیں دیتا ہے۔
ایرانی چیف جسٹس نے ناجائز صہیونی ریاست کے وحشیانہ اقدامات کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صہیونیوں مسجدالاقصی کی قانونی صورتحال کی تبدیلی چاہتے ہیں اور بدقسمتی سے مسلم ممالک کے حکام نے مسئلہ فلسطین کو فراموش کیا ہے اور ناجائز صہیونی ریاست کے اہم مقاصد ایران فوبیا کا پھیلانا اور مسئلہ فلسطین کی فراموشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض علاقائی ممالک خفیہ اور ظاہری طور پر ناجائز صہیونی ریاست کی حمایت کررہے ہیں مگر خوش قسمتی سے فلسطینی بہادر جوانوں علاقائی ممالک کی مدد کے بغیر اپنے ملک کا دفاع کرتے ہیں۔