طالب علمی کا دور انقلاب کے نظریات کو ادارہ جاتی بنانے کا سب سے بڑا موقع ہے: آیت اللہ خامنہ ای
2206
m.u.h
12/05/2022
قائد اسلامی انقلاب نے فرمایا ہے کہ طلباء کی بارہ سالہ تربیت اسلامی انقلاب کی اقدار اور نظریات کو ادارہ جاتی بنانے کا بہترین موقع ہے۔
ان خیالات کا اظہار آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اساتذہ سے ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے ان بارہ سالوں سے بہتر اور کوئی موقع نہیں ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا کہ یہ بارہ سال اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے انقلاب کے اقدار، نظریات کو صحیح طریقے سے منتقل کرنے اور اسلامی اور ایرانی تشخص کو نئی نسلوں تک پہنچانے کا بہترین موقع ہیں۔
اس ملاقات میں آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تعلیم و تربیت کے ادارے کو ایک تمدن ساز نسل کی پرورش کرنے والا ادارہ بتایا اور ٹیچروں کی خدمات خاص طور پر کورونا کی وبا کے دوران ان کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے ان کے معاشی مسائل کو حل کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انھوں نے فرمایا کہ بچوں اور نوجوان نسل کی اس طرح پرورش کی جانی چاہیے کہ ان میں قومی اور اسلامی و ایرانی تشخص پیدا ہو، اس میں خود اعتمادی ہو، وہ استقامت کرنے والی ہو، امام خمینی کے افکار و اہداف سے آگاہ ہو، دانشور اور کارآمد ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو یہ افتخار حاصل ہے کہ وہ آئندہ نسلوں کو راستہ دکھانے والے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیچروں اور اساتذہ سے ملاقات کا مقصد، رائے عامہ میں ان کے کردار کو مزید نمایاں کرنا اور استاد کی قدر و قیمت پر تاکید کرنا ہے تاکہ خود استاد اور اس کے اہل خانہ بھی اس کے پیشے پر فخر کریں اور سماج بھی ٹیچر کو ایک قابل فخر شخص کی نظر سے دیکھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے معلم کے مفہوم کے دو اہم استعمالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تعلیم دینے والے شخص کے معنی میں معلم کی قدروقیمت بہت زیادہ ہے کیونکہ آيات قرآن کی رو سے خداوند عالم، تعلیم دینے والا ہے اور پیغمبر، تمام علماء، حکماء، دانشور اور شہید مطہری جیسی نمایاں شخصیات بھی معلم کی انتہائي اعلی قدروقیمت کی حامل ہیں۔
انھوں نے فرمایا کہ معلم کے مفہوم کا دوسرا استعمال تربیت سے متعلق ہے۔ اس میں تعلیم دینے کی خصوصیت بھی شامل ہے تاہم اس پہلو کی قدروقیمت زیادہ ہے کیونکہ وہ جن افراد کی تربیت کرتا ہے وہ تعلیم اور تربیت حاصل کرنے کے لئے عمر کے سب سے موزوں دور میں ہوتے ہیں اور ان پر تعلیم کا اثر دوسرے تمام افراد سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے اسلامی تمدن کی ایجاد اور اس کے فروغ کے طویل المیعاد ہدف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ انسانی وسائل، ہر تمدن کا انفراسٹرکچر ہوتے ہیں اور نیا اسلامی تمدن قائم کرنے والے، اس نسل کے ہیں جو اس وقت آپ ٹیچروں کے حوالے کی گئی ہے، بنابریں اس زاویے سے ٹیچر کے کام کی اہمیت اور قدر و منزلت کو سمجھنا ضروری ہے۔
انھوں نے تعلیم و تربیب کے بارے میں کچھ نکات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ طالب علم کو قومی تشخص کا حامل ہونا چاہیے اور علم کے پرچم کو لہرانے کے ساتھ ہی، اسے خود اعتمادی سے قومی اور پر افتخار اسلامی و ایرانی تشخص کا پرچم بھی لہرانا چاہیے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے انقلاب کے بعد کے انتھک محنت کرنے والے افراد سمیت ملک کی مایہ ناز ہستیوں سے طلباء کی ناآشنائي، امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے رہنما افکار اور انقلاب کے فیصلہ کن اہداف سے ان کی لاعلمی نیز انقلاب کے واقعات سے ان کی ناواقفیت پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ ٹیچروں کو بچوں اور جوان نسل کو آگاہ کرنے کے ساتھ ہی اس طرح کے مسائل کو ان کے دل و جان میں اتار دینا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے استقامت اور مزاحمت کی قدر شناسی کو طلباء کے لئے ضروری قرار دیا اور بتایا کہ ایسی دنیا میں جہاں ہر کوئي، چاہے مشرق ہو یا مغرب، سینہ زوری کر رہا ہے، آئندہ نسل کو استقامت کی قدر و اہمیت کو ابھی سے سمجھ لینا چاہیے تاکہ ان تمدن ساز تعلیمات کے سائے میں وہ ملک و قوم کو سرفراز کر سکے۔
انھوں نے غیر مفید موضوعات کی تعلیم کے بجائے مہارتوں کی تعلیم کے لیے کچھ گھنٹے مختص کیے جانے پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ اسلامی طرز زندگي، سماجی تعاون، مطالعہ، تحقیق، سماجی مسائل سے مقابلہ، نظم و ضبط اور قانون پر عمل درآمد جیسے امور، ان مہارتوں میں شامل ہیں جنھیں اسکولوں میں سکھایا جانا چاہیے اور بچپن اور نوجوانی سے ہی یہ چیزیں لوگوں کی گھٹی میں پڑ جانی چاہیے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے بچوں اور نوجوانوں کو ملک کا سرمایہ اور ٹیچروں کے ہاتھوں میں بڑی امانتوں سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان قیمتی امانتوں کو، مومن و دیندار ٹیچروں کی تربیت اور پرورش کے زیر سایہ علمی، اخلاقی اور عملی لحاظ سے زیادہ قدروقیمت والے افراد میں تبدیل ہونا چاہیے۔
انھوں نے اساتذہ کی معاشی بہبودی کی اپنی مستقل سفارش کو ایک بار پھر دوہراتے ہوئے فرمایا کہ سرکاری وسائل کی مشکلات کے باوجود، ٹیچروں کے معاشی مسائل، انشورنس، ریٹائرمنٹ اور علاج معالجے جیسے موضوعات پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔
اس ملاقات کی ابتدا میں تعلیم و تربیت کے وزیر جناب نوری نے تغیر کے دستاویز پر عمل درآمد، سائبر اسپیس اور نئي ٹیکنالوجیوں کی گنجائش کے تعلیم و تربیت کے میدان میں استعمال، ٹیچروں کی معیشت اور درسي مآخذ میں تبدیلی کے سلسلے میں اپنی وزارت کے پروگراموں اور اقدامات کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔