نيويارک - امريکي خارجہ تعلقات کونسل کي خاتون رکن اور سنئير تجزيہ کار نے جوہري معاہدے کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کي کي جانب سے خلاف ورزيوں کو عدم استحکام کي وجہ قرار ديتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاوس کے ايسے رويے سے امريکہ دنيا ميں تنہا ہوگا۔ ان خيالات کا اظہار واشنگٹن ميں قائم جوہري ہتھياروں کي پاليسي کے عدم پھيلاؤ کے مرکز کے ڈائريکٹر 'کيلسي دينپورٹ نے ارنا کے نمائندے کے ساتھ خصوصي گفتگو کرتے ہوئے کيا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو جوہري معاہدے کو بدل نہيں کرنا چاہيئے اور وہ اپني کوئي يک طرفہ کاروائي کے ساتھ عالمي اتحاديوں سميت يورپي يونين، روس اور چين کي حمايت کا محروم رہ جائے گا۔ دانپورٹ نے کہا کہ ٹرمپ کي حکومت کي جانب سے جوہري معاہدے کے حوالے سے بيک وقت ہچکچاتے کے ساتھ اسلامي جمہوريہ ايران کي ديانتداري کي تصديق اور ظالمانہ پابنديوں کي نئي تجديد امريکہ کي نئي حکومت کي خلاف ورزي کي علامت ہے۔
انہوں نے امریکی کانگريس اور ٹرمپ کي جانب سے ايران مخالف کاروائي کے پھيلنے کا حوالہ ديتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے عالمي جوہري توانائي ادارے اور امريکي کانگريس کے اراکين کي رپورٹز ايران جوہري معاہدے کي شفاف کارکردگي کي نشاندہي کرتا ہے اور بد قسمتي سے ٹرمپ اسلامي جمہوريہ ايران پر اپنے وعدوں کے مطابق عمل نہ کرنے کے الزام لگانا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ ايران کے اپنے وعدوں پر قائم نہ رہنے پر کوئي بہانہ موجود نہيں ہے اور جبکہ جوہري معاہدے پر ٹرمپ کي کھلي مخالفت بہت ہي غيرتعميري اور عدم استحکام کے پھيلنے کا باعث بن سکتا ہے ايران اس کے مکمل نفاذ کرتا ہے۔
امريکي عہديدار نے کہا کہ اگر ٹرمپ جوہري معاہدے کي خلاف ورزي کرے تو اس کي بجائے کوئي منصوبے اور معاہدے پر اتفاق نہيں کيا جا سکے اور اسلامي جمہوريہ ايران ايک بار پھر اس ملک کے ساتھ مذاکرات نہيں کرے گا۔امريکہ کے خارجہ تعلقات کي رکن نے ايران اور امريکہ کے درميان باہمي تعاون کے مشترکہ مواقع پر زور ديتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطي ميں نيا تنازعات دونوں ممالک کے لئے فائدہ مند نہيں بلکہ داعش دہشتگردوں سے مقابلہ اور شامي بحران کے حل کرنا ناگزير ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ جوہري معاہدے نے دونوں ممالک کے درميان باہمي تعلقات کے مواقع کي نشاندہي کيا مگر امريکہ کے ايسے رويہ اس مواقع کو تباہ کرديا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امريکي حکومت کو اسلامي جمہوريہ ايران کے ساتھ مشترکہ باہمي تعاون کو فروغ دينا چاہيئے کيونکہ جوہري معاہدے ايران، امريکہ اور عالمي برادري کے لئے فائدہ مند ہے۔ واشنگٹن(آئي اين پي) امريکي تنظيم آرمز کنٹرول ايسوسي ايشن (اے سي اے) کي ڈايريکٹر برائے جوہري ہتھياروں کے عدم پھيلاؤ کي پاليسي کے امور نے امريکي حکومت کي جانب سے ايران کي ديانتداري کي تصديق اور ظالمانہ پابنديوں کي نئي تجديد پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امريکہ کے ايسے اقدام دنيا بھر ميں ان کي خلاف ورزي کا ثابت کيا۔ داونپورٹ نے کہا کہ ٹرمپ کے ايسے اقدمات دہشتگردوں کي حمايت اور اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل کي قراردادوں کي مخالفت کي نشان ہے اور پابنديوں کي نئي تجديد ايک غيرتعميري پاليسي اور مختلف مسائل کے حل کے واحد طريقہ مذاکرات کا انعقاد ہے۔ عالمي مسائل کي تجزيہ کار نے کہا کہ جوہري معاہدہ ايک بين الاقوامي معاہدہ ہے اور اسلامي جمہوريہ ايران اس معاہدے کے ميکانيزم سے مسائل کے حل کے لئے استعمال کرسکتا ہے اور اس معاہدے کے دوسرے فريقين فرانس، جرمني، برطانيہ، روس اور چين کو امريکي کي خلاف ورزي پر اپنے تشويش کا اظہار اور امريکي کي حمايت نہ کرنے کا اعلان کرنا چاہيئے۔