ایران کے وزیر دفاع نے تہران سیکورٹی کانفرنس سے خطاب میں آپسی اختلافات اور بیرونی مداخلت کو مشرق وسطی میں بدامنی اور سیکورٹی سے متعلق مسائل کی بنیادی وجہ قرار دیا ہے اور ایران کے خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر کمال خرازی نے کشیدگی کے خاتمے اور امن و استحکام کے قیام کی غرض سے علاقے کے ملکوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے ایران کی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
ایران کے وزیر دفاع، بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے تہران میں منعقدہ بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مشرق وسطی میں بدامنی بیرونی طاقتوں نے پیدا کی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ مغربی ایشیا میں تنازعات اور اختلافات کو ہوا دینے میں ، بیرونی طاقتوں سے خطے کی بعض حکومتوں کی وابستگی کا کردار بھی بنیادی حیثیت رکھتا ہے ۔ایران کے وزیر دفاع نے کہا کہ شروع میں سوویت یونین کا مقابلہ کرنے کے لئے انتہا پسند اور دہشت گرد گروہ تشکیل دیئے گئے اور آج انہیں انتہا پسند دہشت گردوں کی نئی نسلیں، القاعدہ، جبہت النصرہ اور داعش میں تبدیل ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے ثابت کردیا ہے کہ مشرق وسطی کے حالات کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت نہییں رکھتا ۔ وزیر دفاع امیر حاتمی نے کہا کہ امریکا اپنی اسی عاجزی و ناتوانی کو چھپانے کے لئے دوسرے ملکوں پر الزام عائد کررہاہے اور ایرانو فوبیا پھیلارہا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ایران کی حکومت، خطے کے دوسرے ملکوں کے عوام کو بھی بدامنی اور دہشت گردی سے نجات دلانا اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور امریکا کے تیار کردہ دہشت گرد گروہ داعش کو ختم کرنے میں عراق اور شام کی حکومتوں اور اقوام کی مدد کرکے اس نے ثابت کردیا ہے کہ وہ اس خطے کی ایک ذمہ دار حکومت ہے ۔
ایران کے خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر کمال خرازی نے بھی پیر کے روز تہران میں سیکورٹی کانفرنس کے پہلے پینل میں، جو مغربی ایشیا کے سیکورٹی انتظامات، اسلامی جمہوریہ ایران اور علاقائی عوامل کے موضوع پر منعقد ہوا، کہا کہ گذشتہ چار عشروں کے دوران مغربی ایشیا کا علاقہ خاصی تبدیلیوں سے دوچار ہوا جن میں ایران پر صدام حکومت کی جارحیت، افغانستان پر سابق سوویت یونین کی چڑھائی، کویت پر عراق کی صدام حکومت کے حملے اور عراق پر امریکہ کی کھلی جارحیت کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر کمال خرازی نے کہا کہ علاقے کے مختلف ملکوں منجملہ شام، عراق، بحرین اور یمن کے اندرونی مسائل میں علاقے کے ملکوں اور اغیار کی غیرقانونی مداخلت کے نتیجے میں ناخوشگوار حالات پیدا ہوئے۔
انھوں نے مذاکرات کے ذریعے مغربی ایشیا کے مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیاں ہمیشہ ان ممالک کی حمایت، ان کے نظام حکومت کو زوال سے بچانے اور ان ملکوں کی تقسیم کی روک تھام پر استوار رہی ہیں۔تہران کی سیکورٹی کانفرنس کے اس خصوصی پینل میں عمان کے وزیر خارجہ نے بھی تاکید کے ساتھ کہا کہ اس وقت علاقہ، ایسے نئے حکمرانوں کے چنگل میں ہے کہ جن کی کوششوں کے نتیجے میں امن و استحکام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی نے کہا کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں پیدا ہونے والے بحران، دسیوں لاکھ انسانوں کے جانی نقصان اور بنیادی تنصیبات کے تباہ ہونے پر منتج ہوئے ہیں۔انھوں نے یہ سوال اٹھاتے ہوئے کہ تباہ شدہ ممالک کو کیا پھر سے آباد کیا جاسکتا ہے؟ یا ان کی تعمیرنو کی جاسکتی ہے؟ کہا کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ شام کی تعمیر نو کے لئے پانچ سو ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور اتنا بڑا بجٹ بآسانی فراہم نہیں کیا جاسکتا۔قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں دوسری سیکورٹی کانفرنس ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے خطاب سے شروع ہوئی ہے۔