اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل میں امریکہ کی تخریبی پالیسی اور منفی رویے کی وجہ سے چندفریقی سفارتی کوششوں کو ناکامی کا سامنا ہے۔
ان خیالات کا اظہار 'اسحاق آل حبیب' نے سلامتی کونسل کی کارکردگی کے طریقے کار کے حوالے سے منعقد ہونے والے ایک اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے سلامتی کونسل میں امریکہ کی تخریبی پالیسی اور سفارتکاری کوششوں میں مایوسی کا ذکر کرتے ہوئے ایک شفاف، آزاد اور جمہوری بنیاد پر قائم سلامتی کونسل کا مطالبہ کیا۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ ایسے وقت میں جب عالمی برادری کو دنیا میں امن و سلامتی سے متعلق بڑے خطرات کا سامنا ہے سلامتی کونسل کی کارکردگی کے طریقہ کار پر اجلاس بلانا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل کو آزاد، شفاف اور جواب دہ کونسل بنانا ہوگا جبکہ یہ تمام ضروریات اور اصول اقوام متحدہ کے منشور میں بھی شامل ہیں۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ سلامتی کونسل کے تمام اراکین کے دائرہ کار کا تعین ہونا چاہئے تاہم سلامتی کونسل بھی طریقہ کار کے اصولوں پر بھی توجہ دینی ہوگی۔
انہوں نے 2006 میں امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل کا اپنے مقصد کے لئے استعمال کرنے کے اقدام کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ امریکہ ایک بار پھر ماضی کی ناکام پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ امریکہ سلامتی کونسل کے دائرہ کار کا غلط فائدہ اٹھاتا ہے جیسا کہ گزشتہ 5 جنوری کو ایران کے خلاف اجلاس بلایا جو سلامتی کونسل کے دائرہ کار میں نہیں تھا اور دوسرا یہ کہ ایران کی جانب سے یمن کو میزائل فراہم کرنے کے الزام پر امریکی ناٹک اور سعودی عرب کے فراہم کردہ شواہد کو دیکھانا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے امریکہ کے منفی اقدامات کے علاوہ سلامتی کونسل نے دنیا کی سلامتی کو درپیش سنگین خطرات بشمول ناجائز صہیونی ریاست کے قبضے اور یمن میں گزشتہ تین سال سے خطرناک انسانی بحران کو روکنے کے لئے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا۔
اسحاق آل حبیب نے کہا کہ یہ تمام صورتحال سلامتی کونسل کی اپنی ذمہ داری نبھانے میں شکست کی علامت ہے جس کی اصل وجہ امریکہ کی تخریبی پالیسی اور منفی اقدامات ہے۔