فلسطین اتھارٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ بیت المقدس میں صیہونی حکومت کی جارحانہ کارروائیوں سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ یہ حکومت مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لئے بین الاقوامی کوششوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
فلسطین کی خود مختار انتظامیہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے اقدامات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ حکوت امن و صلح پر یقین نہیں رکھتی اور وہ بین الاقوامی اصول و ضوابط کی بنیاد پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کے خلاف ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکام اپنے جارحانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ صیہونی آبادکاری کا عمل تیز کیا جاسکے اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی طور پر تادیبی و ظالمانہ اقدامات عمل میں لائے جا سکیں۔
دریں اثنا صیہونی حکومت کے اندرونی سلامتی کے وزیر گلعاد اردان نے بیت المقدس کے قدیم علاقے میں فلسطینیوں پر نگرانی بڑھانے کے لئے ایک منصوبہ پیش کیا ہے۔
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے ٹیلیویژن نے رپورٹ دی ہے کہ اسرائیل کے اس اقدام کا مقصد چیک پوسٹ اور سیکورٹی مراکز کے ذریعے بیت المقدس کے قدیم علاقے اور باب العامود میں ایک سیکورٹی پٹی کا قیام عمل میں لانا ہے۔
صیہونی حکومت کے اس ٹی وی کے مطابق آئندہ ایک ماہ میں چیک پوسٹ اور سیکورٹی مراکز قائم کر دیئے جائیں گے جس کے نتیجے میں چالیس کیمرے بھی نصب کئے جائیں گے تاکہ فلسطینیوں کی ہر طرح کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت اس سے قبل بھی ان علاقوں میں دسیوں کیمرے نصب کر چکی ہے اور ایک چیک پوسٹ اس نے پہلے سے ہی قائم کر رکھی ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی فوجی، مقبوضہ بیت المقدس میں سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود فلسطینیوں کی کارروائیوں کو نہیں روک سکے ہیں اور ان علاقوں میں فلسطینیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے مزید سیکورٹی بڑھائے جانے سے متعلق عمل میں لائے جانے والے اقدامات مزاحمتی قوتوں سے صیہونی حکومت کو لاحق خوف و ہراس کو ثابت کرتے ہیں۔