حالیہ واقعات صیہونی حکومت کے اختتام ک کی جانب اشارہ کر رہے ہیں: سید حسن نصر اللہ
3014
m.u.h
07/03/2023
لبنان کی مقاومتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے آج ظہر کے بعد روز جانباز کی مناسبت سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے لبنان اور خطے کے مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اپنی تقریر کے آغاز میں انہوں نے ماہ شعبان کی مناسبتوں کے حوالے سے مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ موضوعات بہت زیادہ ہیں لیکن ان سب کو ایک تقریر میں احاطہ کرنا بہت مشکل ہے، ان شاء اللہ آنے والے دنوں میں ان پر بات کریں گے۔ لیکن آج رات ہم فقط اور فقط نیمہ شعبان کے متعلق گفتگو کریں گے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ جس طرح کہ ہم جانتے ہیں کہ حضرت عباس علمدار علیہ السلام کے روزہ ولادت کو وفاداری اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے روز ولادت کو یوم اسراء سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ پس جو لوگ راہ خدا میں زخمی ہونے کے بعد مشکلات برداشت کر رہے ہیں، وہ ایسے ہی ہیں جیسے راہ خدا میں جہاد۔ سید حسن نصراللہ نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے زخمی ہونے والے افراد کی لواحقین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ خواتین وہ مجاہدہ ہیں، جو خداوند تعالیٰ کے نزدیک بہت اعلیٰ مقام رکھتی ہیں اور ہمارے جو لوگ مقاومت سے تعلق کی وجہ سے قید اور شہید ہوئے، حتماََ ان کا ذکر زندہ رکھنا چاہیئے، کیونکہ یہ افراد صیہونیوں اور ان کے ایجنٹوں کی صعوبتوں کا شکار ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت سارے قیدی صیہونی جیلوں سے آزاد ہونے کے بعد دوبارہ جنگی محاذ پر لوٹ گئے اور شہید ہوگئے۔ اس سلسلے میں شہید سمیر قنطار کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قیدیوں کے خاندانوں کی مشکلات کو یاد رکھنا چاہیئے کہ جو سالوں سے اپنے پیاروں کی راہ تک رہے ہیں، لیکن انہیں اپنے عزیزوں کی کوئی خبر نہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں مسئلہ فلسطین کا ذکر کیا اور کہا کہ امت اسلامیہ کو چاہیئے کہ صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینی عوام کی حمایت کرے۔ سید حسن نصر الله نے کہا کہ حالیہ پیش آنے والے تمام واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ صیہونی رژیم رو بہ زوال ہے۔ اس غاصب رژیم کا ہر فیصلہ فلسطینی عوام کے عزم، استقامت اور ارادے کو مزید فدائی حملوں کے لئے ابھارتا ہے۔ ہم نے اپنے اسیروں کو ان کے حال پر نہیں چھوڑا بلکہ ہم فلسطینی قیدیوں سے، ان کے خانوادوں سے اور فلسطین کی عزیز قوم سے کہتے ہیں کہ ہم لبنان میں آپ کی مشکلات کو درک کرتے ہیں۔ ہزاروں افراد صیہونی زندان میں قید ہیں، ہماری جدید نسل کو صہیونی جیلوں میں قید افراد سے آشنا ہونا چاہیئے۔
سید حسن نصر اللہ نے صیہونیوں کی احمقانہ پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فدائی حملہ آوروں کو سرکوب کرنے سے فقط مقاومت مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مغربی کنارے، قدس، مشرقی قدس اور نابلس میں فلسطینی عوام کے درد و غم کو محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حوارہ کے حالیہ واقعات اور مغربی کنارے میں ملت فلسطین کی مشکلات غاصب صیہونی آباد کاروں کی صورتحال کو واضح کرتے ہیں۔ حزب الله کے سربراہ نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت اپنی زمینی حدود کو وسعت دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مقاومت ہماری سرحدوں، سرزمین اور دریا کی حفاظت کر رہی ہے اور یہ ایسے عالم میں رونماء ہو رہا ہے، جب صرف اور صرف جمہوری اسلامی ایران اور شام مقاومتی فورسز کی حمایت کر رہے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ اگر لبنان کے لئے تیل نکالنے میں رکاوٹ ڈالی گئی تو صیہونی حکومت بھِی ایسا ہرگز نہیں کرسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم لبنان کی ایک مشت خاک اور ایک قطرے پانی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اگر گیس اور تیل نکالنے پر کوئی رکاوٹ ڈالی گئی تو دشمن کو اس کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سمندری حدود کے معاہدے سے مراد اسرائیل سے تعلقات کی بحالی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہرگز امریکی خوشنودی حاصل کرنے کے در پے نہیں اور جہاں بھی ہمیں اس بات کا احساس ہوا کہ ہمارے کسی فیصلے یا اقدام سے امریکہ خوش ہو رہا ہے تو ہم نے فوراً اپنے فیصلے کی تحقیق کی۔ بہرحال سمندری حدود کا معاہدہ ایک تاریخی اور مہم کامیابی تھی۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ یہ تحریک کبھی بھی تسلیم نہیں ہوگی اور لبنان کے عوام اقتصادی مشکلات کے ہوتے ہوئے کبھی بھی مقاومت سے ہاتھ نہیں کھینچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کبھی بھی غیر ملکی مداخلت سے لبنان کا صدر نہیں بننے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب کے فیصلے کا اختیار کاملاََ ہمارے پاس ہے۔ ہم جسے چاہیں انتخاب کریں، جسے چاہیں نامزد کریں۔ ہم بیرونی طاقتوں کے منتظر نہیں ہیں اور اس سلے میں نہ ہی کوئی علاقائی بحران پیدا کرنے کا خیال ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ لبنان کی ہر جماعت کو اپنا امیدوار نامزد کرنے کا حق حاصل ہے، اگر پارلیمنٹ کا کورم پورا ہو تو براہ راست صدر منتخب کر لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصور درست نہیں ہے کہ فلان امیدوار حزب اللہ نامزدہ کردہ ہے، ایسا صرف اس لئے کہا جا رہا ہے، تاکہ وہ امیدوار جس کی ہم حمایت کر رہے ہیں، اسے نامزدگی سے حذف کیا جائے۔ ہم نے اپنے اتحادیوں سے کسی ایک نام کی حمایت کے لئے مشاورت شروع کر دی ہے اور ایک نتیجے ہر بھی پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے حزب اللہ کی جانب سے صدارتی انتخابات میں سلیمان فرنجیہ کی حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو امن، مذاکرات اور رابطے کی ضرورت ہے۔ اس لئے ہمیں صدارتی خلا سے نمٹنا ہوگا۔ ایران اور شام جیسے ہمارے دوستوں کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ہم دن رات کوشش کر رہے ہیں کہ جلد صدر کا انتخاب ہو جائے۔