تہران: اعلی ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نے جوہری معاہدے کے نفاذ کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کے غیرتعمیری رویے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی عسکری تنصیبات کا معائنہ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں اور اس حوالے سے کیس بھی ختم ہوچکا ہے۔
ایڈمیرل 'علی شمخانی نے جمعہ کے روز بعض غیرملکی حکام کے اس بیان پر کہ جوہری معاہدے کے تحت ایران کے فوجی مراکز کا معائنہ ممکن ہے، کے ردعمل میں مزید کہا کہ ملک کے کسی بھی کونے میں ہماری کوئی غیراعلانیہ جوہری سرگرمی نہیں اور اس حوالے سے جو قیاس آرائیاں ہورہی ہیں وہ امریکی حکام کی چال ہے جس کا مقصد جوہری معاہدے پر عمل نہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے کسی بھی عسکری مرکز میں جوہری سرگرمی یا ریسرچ نہیں ہورہی اور عالمی جوہری توانائی ادارے کے معائنہ کاروں نے ماضی میں ان مراکز کا دورہ کرکے ایران کے مؤقف کی تصدیق کی ہے۔
ایڈمیرل شمخانی نے مزید کہا کہ ایران کے فوجی مراکز میں ھتھیاروں بالخصوص میزائل ٹیکنالوجی کے حوالے سے تحقیق کی جاتی ہے اور یہ سلسلہ ملکی دفاع اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لئے پوری طاقت کے ساتھ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز ایران کی سلامتی کے لئے دفاعی منصوبوں کو ملک بھر میں پھیلا گیا ہے اور ہم ضروری نہیں سمجھتے کے اغیار کو ان پروگراموں کے حوالے سے مطلع کریں۔ ایڈمیرل شمخانی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران، صرف جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پو رمل کرنے کا پابند ہے اور اس کے علاوہ کسی اور معاہدے یا وعدے پر پابند نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی اور صہیونی حکام منافق عناصر کے ساتھ مل کر بے بنیاد اور من گھڑت باتوں کے ذریعے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام پر الزامات لگارہے ہیں جو ماضی میں بھی لگائے گئے مگر یہ الزامات صرف میڈیا کی حد تک محدود ہیں۔
ایڈمیرل شمخانی نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے نامعقول رویے اور بہانہ تراشی کا اصل مقصد ایران جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانا ہے مگر اس اقدام سے صرف اور صرف عالمی سطح میں امریکی پوزیشن میں نقصان ہوگا تاہم اسلامی جمہوریہ ایران بھی ایسے منفی اقدامات کا بھرپور جوابی ردعمل دینے کے لئے پُرعزم ہے۔