ان خیالات کا اظہار 'حسن روحانی' نے آج بروز اتوار عراقی کردستان کے وزیر اعظم 'نیچروان بارزانی' کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے کیا.
اس موقع پر انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران اور عراقی کردستان کے درمیان دیرینہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں قوموں کے درمیان باہمی تعلقات اور تعان بڑھانے کے لئے بھرپور کوششیں کرنا ناگزیر ہے.
صدر روحانی نے عراق کی پائیدار سلامتی میں علاقے کردستان کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بہبودی اور ترقی کے لئے استحکام اور سلامتی کی ضرورت ہے اور کسی بہانے سے علاقائی ممالک کے استحکام کی کمزوری کی اجازت نہیں دینا چاہیئے.
انہوں نے علاقے کی سلامتی پر نقصان پہنچنے والی طاقتوں کے کردار کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شک نہیں ہے کہ نہ صرف غیرعلاقائی اور مغربی طاقتیں خطی قوم کے دلسوز اور ہمدرد نہیں بلکہ اپنے مفادات کے لئے کوششیں کر رہی ہیں.
انہوں نے کہا کہ تمام علاقائی ممالک بالخصوص عراقی کردستان کی قوم قوانین اور اس ممالک کی علاقائی سالمیت کے فریم ورک کے تحت اپنے قانونی حق کو حاصل کریں.
صدر مملکت نے عراقی کردستان کے پروگراموں کی ترقی کے لئے ایرانی سرمایہ کاروں کی تیاری کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق کی مزید بہتری اور ترقی کے خواہاں ہیں.
بارزانی نے کہا کہ ہماری خواہش متحد عراق قائم کرنا ہے اور قوانین کے فریم ورک میں تمام مسائل کے حل کے لئے بھرپور کوششیں کریں گے.
عراقی کردستان کے وزیر اعظم نے داعش دہشتگردوں کے مقابلے میں ایران کی حمایتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مشترکہ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کا خیرمقدم کرتے ہیں.
انہوں نے ایرانی سرحدوں کی سرگرمیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی ملک کو اس سرحدوں کے ذریعہ ایران کی سلامتی کو خطرے ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے.
تفصیلات کے مطابق، عراقی علاقے کردستان کے وزیر اعظم 'نیچروان بارزانی' ایرانی اعلی حکام کے ساتھ ملاقات کے لئے گزشتہ رات تہران پہنچ گئے ہیں.
بارزانی نے اس سے پہلے اعلی ایرانی قومی سلامتی کے سیکریٹری 'علی شمخانی' کے ساتھ ملاقات کی.
وہ اپنے قیام کے دوران ایرانی اسپیکر 'علی لاریجانی' کے ساتھ ملاقات کریں گے.
فریقین ان ملاقات کے دوران ایران کے مغربی علاقوں میں سرحدیں کھولنا، سیاسی اور کثیرالجہتی تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے.