مسئلہ فلسطین ابھی بھی امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے: ایرانی سپریم لیڈر
3022
M.U.H
07/05/2021
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین ابھی بھی امت مسلمہ کا سب سے اہم اور سب سے بڑا مشترکہ مسئلہ ہے۔
عالمی یوم قدس پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کا خطاب
بسم الله الرحمن الرحیم
و الحمد لله ربّ العالمین و صلی الله علی محمد و آله الطاهرین و صحبه المنتجبین و من تبعهم باحسان الی یوم الدین
٭٭فلسطین؛ امت اسلامیہ کا سب سے اہم اور زندہ مسئلہ
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا مسئلہ ابھی بھی امت اسلامیہ کا اہم اور زندہ مشترکہ مسئلہ ہے اور اس ظالم حکومت کا مقابلہ کرنا ظلم اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے ، جو ایک عوامی فریضہ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صہیونیوں نے مقبوضہ فلسطین کو دہشت گردی کا اڈہ بنایا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے بتایا کہ ظالم سرمایہ دارانہ نظام کی پالیسیوں نے کسی قوم کے ہاتھ کو اپنے آبائی وطن اور آبائی سرزمین سے منقطع کر کے اس میں ایک دہشت گرد حکومت اور اجنبی عوام کو جگہ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن حکومت کا تختہ الٹنے کیلیے تحریک شروع ہوچکی ہے اور جاری ہوگی۔
٭٭صہیونی حکومت کے قیام کی منطق
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ صیہونی حکومت کے قیام کی خالی منطق سے زیادہ کمزور اور بے بنیاد کیا ہے؟ یوروپیوں کا دعوی ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے سالوں کے دوران یہودیوں پر ظلم کیا گیا تھا ، لہذا مغربی ایشیاء میں کسی قوم کو بے گھر کرکے یہودیوں کا بدلہ لیا جانا چاہئے ...!
یہی وہ منطق ہے جس پر مغربی حکومتوں نے صیہونی حکومت کی بھرپور اور بے دریغ حمایت کے ساتھ بھروسا کیا ہے اور یہ مضحکہ خیز اور اسفناک کہانی ستر برسوں سے جاری ہے اور بعض اوقات ایک اور صفحہ اس میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
٭٭اسرائیل کا مقابلہ سب کا فریضہ ہے
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے فرمایا: غاصب صہیونی حکومت کا مقابلہ صرف فلسطینیوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کی ذمہد اری ہے کہ وہ بیت المقدس کی آزادی کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں اور اس سلسلے میں فلسطینیوں کی بھر پور حمایت کریں۔
٭٭امت مسلمہ میں کمزوری اور تنازعات نے فلسطین پر قبضہ کی راہ ہموار کردی
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اگرچہ غاصب صیہونی حکومت 1948 میں قائم ہوئی تھی ، لیکن اس اسلامی خطے پر قبضے کی تیاریاں کئی سال قبل شروع ہوئی تھیں۔
ان سالوں میں مغربی طاقتیں قوم پرستی (nationalism) اور سیکولرازم کی حکمرانی، سامراج طاقتوں اور مغرب کی حمایت یافتہ ممالک ک کو اقتدار میں لانے کے لیے اسلامی ممالک کے اندرونی مسائل میں مداخلت کرتےی تھیں ۔
ایران، ترکی اور مغربی ایشیاء کے عرب ممالک میں ان سالوں کے واقعات کے مطالعے سے اس تلخ حقیقت کا انکشاف ہوا ہے کہامت مسلمہ میں تفرقہ اور اختلاف کی وجہ سے فلسطین کا المیہ رونما ہوا اور عالمی سامراجی طاقتوں نے دنیائے اسلام کے پیکر پر کاری ضرب وارد کی۔
٭٭مسلم ممالک میں فلسطین کی بنیاد پر اتحاد و یکجہتی پر تاکید
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی ممالک پر زوردیا کہ وہ فلسطین کی بنیاد پر آپسی اتحاد اور یکجہتی کو مضبوط بنائیں اور اپنے آّپ کو سامراجی طاقتوں سے مستقل رکھنے اور امت اسلامی کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو مضبوط بنانے پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔
مسلم ممالک کے اتحاد سے امریکہ اور مغربی ممالک خائف ہیں اگر مسلم ممالک متحدہ ہوجائیں اور فلسطین کی آزادی کو اپنا نصب العین بنالیں تو فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کوئی مشکل کام نہیں ہے۔
٭٭مسئلہ فلسطین میں دو فیصلہ کن عوامل
رہبر معظم انقلاب نے دو عوامل کو مستقبل کے لئے فیصلہ کن قراردیتے ہوئے فرمایاکہ پہلا اور اہم عامل یہ ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں استقامت اور پائداری کا سلسلہ پوری قوت اور قدرت کے ساتھ جاری رہنا چاہیے اور دوسرا عامل یہ ہے کہ تمام مسلمان اورمسلم ممالک فلسطینی مجاہدین کی بھر پور حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے ساتھ خیانت اور غداری کو ناقابل معاف جرم قراردیتے ہوئے فرمایاکہ اللہ تعالی خائن اور غداروں کو کبھی معاف نہیں کرےگا۔
٭٭لبنانی اور فلسطینی شہیدوں کو خراج تحسین
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عربی زبان میں اپنے بیان میں لبنانی اور فلسطینی شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ اسلامی مزاحمت کے شہیدوں کے خون کی برکت سے آج پرچم فلسطین پوری دنیا میں لہرا رہا ہے اور ایران سمیت دنیا بھر کے مسلمان فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ ہم فلسطین کی مکمل آزادی تک اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں فلسطین صرف فلسطینیوں سے متعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق پورے عالم اسلام سے ہے اور اسلامی ممالک کو فلسطین کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں فلسطین کے مظلوم عوام کی فتح پر یقین ہے اور اللہ تعالی فلسطینیوں کو کامیابی اور فتح نصیب کرےگا۔
واضح رہے کہ اس سال کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ایران کے کسی بھی کونے میں یوم القدس کی ریلیوں کا انعقاد نہیں کیا جائے گا اور عالمی یوم القدس کا محور قائد اسلامی انقلاب کا خطاب ہے۔
اس سال عالمی یوم القدس منانے کیلئے سائبر سپیس میں بڑے پیمانے پر سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ بات قابل ذکر کہ بانی اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی (رہ) نے 42 سال پہلے رمضان المبارک کے آخری جمعے کو عالمی یوم قدس قرار دے دیا جس کا مقصد فلسطین کی مظلوم قوم کا دفاع اور صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کرنا ہے۔