آزاد اور پُر وقار عراق کے خواہاں ہیں: ایرانی سپریم لیڈر
3461
M.U.H
22/07/2020
قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عراقی وزیر اعظم کیساتھ ایک ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بھائی چارے پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ باہمی تعلقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کیلئے سب سے اہم بات عراق کے مفادات، سلامتی، عزت، وقار اور اس کی علاقائی صورتحال میں بہتری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا کبھی عراق کے اندورنی معاملات میں دخل اندازی کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور ہم خودمختار، آزاد اور پُر وقار عراق کے خواہاں ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ ہم بلاشبہ عراقی حکومت کو کمروز کرنے والی ہر بات کے مخالف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ البتہ اس حوالے سے امریکی موقف ایران کے موقف کے برعکس ہے کیونکہ وہ حقیقی معنوں میں عراق کا دشمن ہے اور وہ آزاد اور خودمختار عراق کے خواہاں بھی نہیں ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے مزید فرمایا کہ امریکہ کیلے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون عراقی وزرات عظمی کے عہدہ کو سنبھالیں گے وہ بس صدام کے خاتمے کے ابتدائی دنوں میں عراق کے امریکی حکمران "پال بریمر" کی طرح کی حکومت کی تلاش میں ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کو توقع ہے کہ عراقی حکومت، عوام اور پارلیمنٹ کے امریکیوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے پر عمل پیرا ہوگا کیونکہ ان کی موجودگی عدم تحفظ کا باعث ہے۔
انہوں نے جنرل سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کے قتل میں امریکی مظالم کو امریکی موجودگی کی کھلی مثال کے طور ذکر کرتے ہوئے عراقی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "انہوں نے آپ کے گھر میں آپ کے مہمان کو مار ڈالا اور واضح طور پر اس جرم کا اعتراف کیا کہ یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔"
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی اس مسلئے کو نہیں بھولے گا اور امریکہ پر کاری ضرب لگائے گا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے الکاظمی کی حکومت منتخب کرنے میں عراقی سیاسی گروہوں اور دھاروں کے اتفاق رائے کو ایک خوش آئند اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی اور ان کے ایجنٹ علاقائی ممالک میں انتشار پیدا کرنے اور خلل ڈالنے کے ذریعے ان ممالک میں مداخلت کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؛ انہوں نے یمن میں بھی ایسا کیا اور اب یمن کی افسوسناک صورتحال سب پر واضح ہے۔
انہوں نے الکاظمی کی حکومت کی حمایت پر زور دیتے ہوئے تمام شعبوں میں ایران اور عراق کے درمیان تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ البتہ بعض ایران اور عراق کے تعلقات کی توسیع کے مخالف ہیں جس کی سر فہرست امریکہ ہے لیکن ہمیں کسی بھی طرح امریکہ سے خوف نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ کچھ بھی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اس سلسلے میں روڑے اٹکائے گا تا ہم عراق کو اس کی پروا کیے بغیر پوری طاقت سے اپنے راستے پر گامزن ہونا ہوگا۔
انہوں نے آیت اللہ سیستانی اور عراق میں رضا کار فورس الحشد الشعبی کو ملک کی بہت بڑی نعمت قرار دے دیا۔
اس ملاقات میں نائب ایرانی صدر "اسحاق جہانگیری" بھی شریک تھے۔
اس موقع پر عراقی وزیر اعظم المصطفی الکاظمی نے ایرانی سپریم لیڈر کیساتھ ملاقات سے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عراق کی حمایت بالخصوص داعش دہشتگرد کیخلاف جنگ میں ایرانی موقف کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے ایران اور عراق کے درمیان تعلقات کو گہرے، قریبی، دیرنیہ اور تاریخی قرار دیتے ہوئے ایرامی سپریم لیڈر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا مشورہ میرے کیلئے مشکلات کے حل کا کردار ادا کر رہا ہے اور میں اس حوالے سے آپ کا شکرگزار ہوں۔