یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس نے یمن کی گذشتہ ہفتے کی صورت حال اور اس ملک میں فوجی کشیدگی میں ہونے والے اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس نے یمن میں متحرب فریقوں سے صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحارب فریقوں کو چاہئے کہ امن مذاکرات کے آغاز کی راہ ہموار کریں۔
یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس کے بیان کے بعد یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ اسٹاک ہوم سمجھوتے پر مکمل طور پر کاربند ہے، کہا کہ سعودی اتحاد کی جانب سے فائر بندی کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور اس پر جنگ بندی کے سمجھوتے پر عمل کروانے کے لئے دباؤ ڈالے جانے کی ضرورت ہے۔
مغربی یمن کے شہر الحدیدہ میں جنگ بندی کا نفاذ، اسٹاک ہوم میں ہونے والے اتفاق رائے کا اہم ترین حصہ ہے لیکن سعودی اتحاد نے معاہدے پر عملدآمد کے ابتدائی ساعتوں ہی میں اس کی خلاف ورزی شروع کر دی تھی اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔
یمن کے بارے میں اسٹاک ہوم امن مذاکرات چھے دسمبر کو شروع ہوئے تھے اور تیرہ دسمبر تک جاری رہے تھے اور اٹھارہ دسمبر سے فائر بند پر عمل درآمد کا اعلان کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات اور بعض عرب اور افریقی ملکوں کے کرائے کے فوجیوں کی مدد سے یمن کو زمینی، فضائی اور سمندری جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ مشرق وسطی کے اس غریب عرب اور اسلامی ملک کی ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے۔
سعودی عرب اور اس کے اتحاد ملکوں کی جنگ پسندی کی وجہ سے چودہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب فوجی اتحاد قائم اور یمنی عوام کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کر کے اب تک اپنے کسی بھی مقصد میں کامیابی حاصل نہیں کر سکا ہے۔