تہران - سابق نامور ایرانی سفارتکار اور سنئیر رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ عربی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کی وجہ امریکی مداخلت ہے.۔یہ بات ایرانی مجلس پارلیمنٹ) کی قومی سلامتی اور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین 'علاء الدین بروجردی نے پیر کے روز صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے قطر کے سعودی عرب سمیت چار عربی ممالک کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ خطی ممالک کے دوروں کا پہلا جھٹکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اس بات پر زور دیا کہ خطی مسائل کا حل صرف اسی خطے سے تعلق رکھنے والے ممالک ہی کرسکتے ہیں۔بروجردی نے بتایا کہ بیگانہ ممالک بالخصوص امریکہ کی جانب سے خطی معاملات میں مداخلت سے مسائل کو حل کرنے میں کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔سنئیر ایرانی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ سعودی عرب نے گزشتہ دو سالوں کے درمیان یمن میں قریب 10 ہزار شہریوں کو خون میں نہلایا ہے اور اس جارحیت میں امریکی حمایت اور اس کے ھتھیار بھی شامل ہیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ علاقائی ممالک اس بات کا ادارک کریں گے کہ خطی مسائل کو صرف خطی ممالک ہی حل کرسکتے ہیں یاد رہے کہ سعودی عرب، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کردئے سعودی عرب نے دہشتگردی اور انتہاپسندی کے سامنے اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا.بحرین نے قطر پر اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشتگردی کی حمایت کرنے کا الزام لگایا ہے منامہ حکومت نے دوحہ سے اپنے سفارتکار واپس بلالیا اور قطری شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے مغربی میڈیا نے مزید کہا کہ مصر اور متحدہ عرب امارات نے بھی سعودی عرب کی پیروی کرتے ہوئے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کردئے۔