ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر 'حسن روحانی' نے اتوار کے روز تہران میں نئے ایرانی سال کے بجٹ کے مسودے کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے موقع پر خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی.
انہوں نے کہا کہ ہمارا اپنے علاقائی ہمسایہ ملک سعودی عرب کے ساتھ بھی کوئی مسئلہ نہیں، بلکہ سعودیہ کو چاہئے یمن پر بمباری کا سلسلہ ختم کرے اور ناجائز صہیونی ریاست کی حامی بھرنے کے بجائے اپنی قوم کی طاقت پر انحصار کرے اور آپ دیکھیں گے کہ ہم اس کے فورا بعد سعودی عرب کے ساتھ مشکلات کا خاتمہ ہوجائے گا.
انہوں نے مزید نے کہا کہ ہم سعودی عرب سے دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے لئے ناجائز صہیونی ریاست کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو منقطع کرنے اور یمن کے خلاف جارحیت کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم دنیا کو اعلان کرتے ہیں کہ ہم مشکل سے کوئی معاہدے پر دستخط کرتے ہیں مگر امریکہ کی طرح ان کی خلاف ورزی نہ کرکے بلکہ اپنے تمام دستخط ہونے والے معاہدوں پر قائم ہیں.
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایرانی اور مسلمان ہیں اور ہمارے پاس ایک اعلی ثقافت ہے تو امریکہ، یورپی اور دوسرے ممالک کو کہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہرگز جوہری معاہدے کی خلاف ورزی میں پھل نہیں کرے گا اور اگر دوسرے فریقین اس کی خلاف ورزی کریں تو ان کا دوٹوک جواب دے گا.
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم تمام دنیا کے ساتھ وسیع تعلقات قائم کر رہے ہیں اور اللہ تعالی کی مدد سے حالیہ سالوں میں علاقے میں سلامتی اور سیکورٹی قائم کر سکیں.
انہوں نے ایرانی فورسز اور مزاحمتی فرنٹ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ شام اور لبنان کی طرح قریب مستقبل میں یمن بھی امن قائم ہو جائے گا اور ان ممالک کی آزادی ایک اہم کامیابی تھا کیونکہ دہشتگردوں کی کمر پر کاری ضربہ لگا دیا.
صدر مملکت نے کہا کہ آج ہمیں خطے بالخصوص عراق، شام، افغانستان، پاکستان اور دوسرے ممالک میں اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی شعبوں میں فعال کردار ادا کرنا چاہیئے اور تیل کی برآمدات کے ذریعہ روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے.